• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قارئین ! آپ کو بتاتا چلوں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت ایک بار پھر خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔مودی کا المیہ یہ ہے کہ ان کی جارحانہ پالیسیوں اور پروپیگنڈے کی ناکامی اب دنیا کے سامنے عیاں ہوچکی ہے۔آپریشن سیندور کے بعد 10مئی کو پاکستان کے فیصلہ کن جواب نے بھارتی دعوؤں کی قلعی کھول دی تھی۔اس واقعے نے نہ صرف مودی کی جارحیت پسند پالیسیوں کو بے نقاب کیا بلکہ اس کی سیاسی ساکھ کو بھی شدید دھچکا پہنچایا۔اب اپنی گرتی ہوئی مقبولیت اور سیاسی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے مودی سرکار ایک نئی مہم جوئی پر آمادہ دکھائی دے رہی ہے،جو خطے کے امن کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔عالمی برادری نے دیکھ لیا ہے کہ بھارت نہ صرف خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہا ہے بلکہ سرحد پار دہشتگردی کو فروغ دینے میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

کینیڈا سے لے کر امریکا تک بھارتی مداخلت کے ثبوت سامنے آچکے ہیں،جو اس کے دہشتگردی کے ایجنڈے کو واضح کرتے ہیں۔بھارت کی یہ روش نہ صرف اس کے ہمسایہ ممالک کیلئے خطرہ ہے بلکہ عالمی امن کیلئے بھی ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔دنیا اب بھارت کو ایک غیر ذمہ دار ریاست کے طور پر دیکھتی ہے،جو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے تشدد اور افراتفری کو ہوا دیتی ہے۔پاکستان جو ہمیشہ سے امن کا داعی رہا ہے بھارتی جارحیت کے سامنے کبھی خاموش نہیں رہا۔پاکستانی قوم اور اس کی بہادر افواج بھارتی ہرزہ سرائی سے مرعوب نہیں ہوتیں۔پاکستان نے ماضی میں بھی بھارت کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا ہے اور آج بھی وہ کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا منہ توڑجواب دینے کیلئے تیار ہے۔بھارت اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ اپنی جارحیت سے پاکستان کو دباؤ میں لاسکتا ہے تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔مودی سرکار کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان کی خاموشی اس کی کمزوری نہیں بلکہ اس کی طاقت ہے۔اگر بھارت نے کوئی نئی غلطی کی تو پاکستان نہ صرف اس کا بھر پور جواب دے گا بلکہ اسے ایسا سبق سکھائے گا جو وہ برسوں یاد رکھے گا۔پاکستانی قوم اور اس کی افواج اپنے وطن کے دفاع کیلئے ہر وقت تیار ہیں اور بھارت کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ اس کی کوئی بھی مہم جوئی اس کیلئے تباہ کن ثابت ہوگی۔امن کی خواہش کے باوجود پاکستان اپنی خود مختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔بھارت کو نہیں بھولنا چاہئے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اپنے دورہ امریکہ کے دوران بھارت کی کسی بھی ممکنہ جارحیت کے سوال پر دوٹوک جواب دے چکے ہیں۔اس وقت جب پاکستان عالمی امن کیلئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے،بھارت کی ان گیڈر بھبکیوں پر عالمی برادری کو بھی نوٹس لینا چاہئے،کیونکہ بھارت کے ردعمل میں پاکستان کی کاری ضرب بھارت کی وحدت کیلئے خطرہ بن سکتی ہے۔

10 مئی کو آپریشن بنیان مرصوص (معرکہ حق) کی شکل میں پاکستان نے بھارت کو جو چاروں شانے چت کیا اس کے بعد بھارت میں موجود جنگی جنونی بوکھلا گئے ہیں اور تب سے ہی وہ مسلسل ایسے بیانات دے رہے ہیں جن کا مقصد پاکستان کو اشتعال دلانا ہے۔مسلح افواج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کئی دہائیوں سے بھارت نے مظلومیت کارڈ کھیلنے اور پاکستان بارے منفی پروپیگنڈے کا سہارا لے کر جنوبی ایشیا اوردنیا کے دیگر خطوں میں تشدد اور دہشت گردی کو پروان چڑھایا۔ بھارت کے اس بیانیے کودنیا نے نہ صرف رد کر دیا بلکہ اب دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تصور کرتی ہے۔ پاکستانی عسکری قیادت نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع اور اس کی فوج اور فضائیہ کے سربراہوں کے انتہائی اشتعال انگیز بیانات کے پیش نظر ہم خبردار کرتے ہیں کہ مستقبل میں کسی قسم کی مہم جوئی خطرناک تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر کسی بھی جارحیت کا ارتکاب کیا گیا تو پاکستان کسی بھی صورت پیچھے نہیں ہٹے گا اور بِلا ہچکچاہٹ بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ بےجواز دھمکیوں اور غیرذمہ دارانہ جارحیت کے پیش نظر پاکستان کے عوام اور مسلح افواج لڑائی کو دشمن کی سرزمین کے ہر کونے تک لے جانے کی صلاحیت اور عزم رکھتے ہیں۔

اس بار ہم بھارتی جغرافیائی استثنیٰ کے تمام مفروضوں کو توڑتے ہوئے بھارتی سرزمین کے دور دراز کونوں تک بھی اپنی پوری طاقت دکھائیں گے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ جہاں تک پاکستان کو نقشے سے مٹانے کی بات ہے، بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر ایسی صورتحال آئی تو مٹنے کا عمل باہمی ہو گا۔ پاکستان ہر فیصلہ اپنے مفاد کو دیکھ کر کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔آئی ایس پی آر کی طرف سے سامنے آنے والے اس بیان کے ذریعے عسکری قیادت نے ایک بار پھر اس بات کو پوری طرح واضح کر دیا ہے کہ پاکستان خطے میں قیامِ امن کے حق میں تو ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ وہ مخصوص سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے کیے جانے والے بھارت کے کسی بھی عسکری ایڈونچر پر خاموشی اختیار کرے گا بلکہ ایسے کسی بھی ایڈونچر کو ایسا مس ایڈونچر بنا دیا جائے گا جسے پوری دنیا یاد رکھے گی۔ اس بیان سے یہ بھی مترشح ہوتا ہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت اب ماضی کی نسبت بھارت کے اقدامات کا ٹھوس جواب دینے کے معاملے میں زیادہ مستعد ہوگئی ہے۔ اس صورتحال میں بھارت کیلئے مناسب یہی ہوگا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات مزید بگاڑنے کی بجائے انھیں بہتر بنانے کی طرف آئے اور اس سلسلے کی پہلی کڑی مسئلہ کشمیر کا حل ہے۔

تازہ ترین