• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا سونا درختوں پر اُگ سکتا ہے؟ سائنسدانوں نے پتہ لگا لیا

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

ایک نئی سائنسی تحقیق میں سونے کی پیداوار سے متعلق حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے۔

تحقیق کے نتائج کے مطابق صنوبر کے درختوں میں سونے کے ذرات پائے گئے ہیں اور یہ درخت زمین کے نیچے موجود سونے کے بڑے ذخائر کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔

28 اگست کو جرنل انوائرمنٹل مائیکرو بائیوم میں  شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ناروے میں صنوبر کے درخت بیکٹیریا کی مدد سے سونے کے چھوٹے چھوٹے ذرات کو اکٹھا کرتے ہیں۔

فن لینڈ کی اولو یونیورسٹی کے ماہر ماحولیات اور اس تحقیق کے سربراہ  کائیسا لیہوسما نے بتایا کہ ہمارے نتائج بتاتے ہیں کہ پودوں کے اندر رہنے والے بیکٹیریا اور دیگر جرثومے درختوں میں سونا جمع کرنے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

پودوں کے اندر رہنے والے یہ بیکٹیریا اینڈوفائٹس کے نام سے جانے جاتے ہیں، یہ سمبیوٹک مائیکرواورگینزم جو ہارمون کی پیداوار اور غذائی اجزاء کو جذب کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں لیکن صنوبر کے درختوں میں یہ بیکٹیریا جڑوں کے ذریعے سونے کے ذرات کو بھی اکٹھا کرتے ہیں۔

یہ عمل بائیو منرلائزیشن کی ایک شکل ہے جس میں جاندار چیزیں اپنے ٹشوز میں معدنیات کی تشکیل کو کنٹرول کرتی ہیں۔ 

اس تحقیق کے لیےمحققین نے شمالی فن لینڈ میں کیٹیلا کان کے قریب موجود صنوبر کے درختوں کا انتخاب کیا جہاں سے یورپ میں سب سے زیادہ سونا نکلتا ہے، محققین نے 23 درختوں سے 138 نمونے اکٹھے کیے اور ان پر تحقیق کی تو 4 درختوں سے اکٹھے کیے گئے نمونوں میں سونے کے ذرات ملے۔

دلچسپ و عجیب سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید