• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کے خطرناک ترین افریقی مینڈک کی دشمن سے محفوظ رہنے کی منفرد صلاحیت

بالوں والا یا وولورائن مینڈک اپنی ہڈیوں کو توڑ کر انہیں نوکیلے پنجوں میں تبدیل کرکے اپنے دشمنوں سے محفوظ رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بالوں والا افریقی  مینڈک وسطی افریقہ کے ملکوں میں پایا جاتا ہے۔

اسکے پاس یہ عجیب و غریب اور خود کو بچانے والی صلاحیت ہوتی ہے اور ایسا وہ خطرہ محسوس ہونے پر کرتا ہے اور اپنی انگلیوں کی ہڈیوں کو توڑ کر انہیں ہڈیوں کے پنجوں میں بدل لیتا ہے، جو اس کی جلد کو چیر کر باہر نکل آتے ہیں۔

مینڈک کی یہ قسم قدرت کی عجیب و غریب مخلوقات میں سے ایک ہے۔ نر مینڈکوں کے جسم اور پچھلی ٹانگوں پر باریک بالوں جیسے جلد پر دھاگے اگے ہوئے ہوں، جو ایک منفرد صلاحیت ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہےکہ یہ صلاحیت دراصل خشکی اور پانی دونوں جگہوں پر رہنے والے اس جانور کو زیادہ آکسیجن جذب کرنے میں مدد دیتی ہے۔

اس کے جسم پر موجود یہ بال دراصل شریانیں رکھتے ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا مقصد پانی میں انڈوں کی نگرانی کے دوران آکسیجن جذب کرنے کے لیے سطح میں اضافہ کرنا ہے، لیکن یہ بالوں والے مینڈک کے بارے میں سب سے عجیب بات نہیں ہے۔

بلکہ ان میں موجود ایک غیر معمولی خود کار دفاعی نظام بھی ہوتا ہے جس میں وہ اپنی انگلیوں کی ہڈیوں کو توڑ کر تیز ناخنوں میں تبدیل کر لیتے ہیں، جو ان کی جلد کو چیر کر باہر نکل آتے ہیں۔

1900 کی دہائی کے اوائل میں جب سائنسدانوں نے پہلی بار دیکھا کہ ان بالوں والے مینڈکوں کے پنجے ہوتے ہیں جو کہ خشکی اور پانی میں رہنے والے جانور میں ایک نہایت نایاب خصوصیت ہے۔ لیکن 2000 کی دہائی کے اوائل تک یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ یہ پنجے دراصل کیراٹن سے نہیں بلکہ یہ بگڑی ہوئی ہڈیوں سے بنے ہوتے ہیں۔

وسطی افریقی ملک کیمرون میں شکاری ان مینڈکوں کے تیز ہتھیاروں سے بخوبی واقف تھے اور وہ انہیں محفوظ طریقے سے پکڑنے کے لیے نیزے یا تلوار استعمال کرتے تھے۔ 

2008 میں شائع شدہ ایک تحقیقی مقالے میں بتایا گیا کہ ان مینڈکوں کے پنجے شکاریوں کو ایسے گہرے گھاؤ لگا سکتے ہیں جن سے اندر سے ہڈی تک نظر آنے لگتی ہے۔

دلچسپ و عجیب سے مزید