ماہرینِ صحت نے تنبیہ کی ہے کہ زیادہ پروٹین کھانا اتنا ہی نقصان دہ ہو سکتا ہے جتنا اس کا کم کھانا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آپ کو واقعی کتنی پروٹین کی ضرورت ہے؟ یہ جاننا بے حد ضروری ہے، ایک سرکردہ جنرل فزیشن نے خبردار کیا ہے کہ بہت زیادہ پروٹین بھی اتنا ہی برا ہو سکتا ہے جتنا کہ بہت کم۔
ہمیں مسلسل یہ بتایا جاتا ہے کہ زیادہ پروٹین کھائیں اور بہت سے لوگ خاص طور پر مرد تقریباً تمام دیگر غذائی اجزاء کو نظر انداز کر کے صرف پروٹین پر توجہ دیتے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مشورہ ناصرف گمراہ کن ہے بلکہ صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 2024ء میں تقریباً آدھے بالغ افراد نے اپنی پروٹین کی مقدار میں اضافہ کیا ہے، جبکہ سپر مارکیٹوں میں ’ایڈڈ پروٹین‘ والی مصنوعات کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے، مزید یہ کہ عالمی پروٹین مارکیٹ 2029ء تک 5.6 ارب پاؤنڈ تک پہنچنے کی توقع ہے۔
سوشل میڈیا جو روگن سے لے کر بیئر گرلز تک کے انفلوئنسرز سے بھرا پڑا ہے جو دیکھنے والوں کو اپنی پروٹین کی مقدار بڑھانے کا مشورہ دے رہے ہیں، جس میں سن یاس (Menopause) سے گزرنے والی خواتین جو پٹھوں کے نقصان کا شکار ہوتی ہیں، سے لے کر فٹنس کے شوقین افراد تک کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
رجسٹرڈ نیوٹریشنسٹ اور کتاب ان پروسیس یور لائف کے مصنف روب ہوبسن کے مطابق پروٹین اکیلے کام نہیں کرتا، اس کے ساتھ کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی بھی اتنی ہی اہم ہیں، اگرچہ پروٹین صحت، طاقت اور بڑھتی عمر میں پٹھوں کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے، حقیقت یہ ہے کہ برطانیہ میں زیادہ تر لوگ پہلے ہی کافی سے زیادہ پروٹین حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اوسطاً برطانیہ میں بالغ افراد روزانہ اپنے جسمانی وزن کے فی کلو گرام کے حساب سے تقریباً 1.2 گرام پروٹین استعمال کرتے ہیں جو کہ حکومت کے تجویز کردہ رہنما اصول 0.75 گرام/کلو گرام/روزانہ سے پہلے ہی زیادہ ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ مردوں کو عام طور پر روزانہ تقریباً 60 گرام پروٹین اور خواتین کو تقریباً 54 گرام پروٹین استعمال کرنا چاہیے، جبکہ 50 سال سے زیادہ عمر کے کسی بھی شخص کو فی کلو گرام کے حساب سے 1 گرام کے قریب پروٹین کا ہدف رکھنا چاہیے کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ اس کے جذب ہونے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
ہابسن نے کہا ہے کہ ہائی پروٹین لکھے جانے والے کھانے ہمیشہ صحت مند نہیں ہوتے، کیونکہ اکثر یہ انتہائی پراسیس شدہ ہوتے ہیں جن میں نمک، چینی اور کیمیکل ایڈیٹیوز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، زیادہ پروٹین نہیں بلکہ بہتر اور قدرتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹین لینا اہم ہے۔
پروٹین انسانی جسم کے 3 بنیادی غذائی اجزاء میں سے ایک ہے، باقی دو کاربوہائیڈریٹس اور فیٹس ہیں، یہ جسم کی نشوونما، مرمت اور توانائی کے لیے ضروری ہے، یہ پٹھوں، ہڈیوں، جلد، بال، ٹشوز اور تقریباً ہر خلیے میں موجود ہوتا ہے، یہ انزائمز بناتا ہے جو جسم کے اندر کیمیائی عمل کرتے ہیں اور ہیموگلوبن بنانے میں مدد دیتا ہے جو خون کے ذریعے آکسیجن پہنچاتا ہے۔
اگرچہ مناسب مقدار میں پروٹین لینا ضروری ہے تاکہ جسم کمزوری اور پٹھوں کی خرابی سے محفوظ رہے، لیکن زیادہ پروٹین لینا گردوں کی پتھری، دل کی بیماریاں اور کینسر جیسے خطرناک امراض کا سبب بن سکتا ہے۔
ہابسن کا کہنا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ آن لائن موجود معلومات میں مقدار بعض مخصوص افراد کے لیے دی گئی ہوتی ہے تاہم اسے عام لوگ خود پر لاگو کر لیتے ہیں جو ان کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، عام لوگوں کے لیے ضرورت سے زیادہ پروٹین اضافی فائدہ نہیں دیتا، بلکہ دیگر ضروری غذائی اجزاء جیسے فائبر، وٹامنز اور منرلز کے توازن کو بگاڑ سکتا ہے۔
جب پروٹین جسم میں جاتے ہیں تو یہ امیونو ایسڈز میں ٹوٹ جاتے ہیں جو پٹھوں اور ٹشوز کی مرمت کے کام آتے ہیں، اس عمل کے دوران یوریا اور کیلشیئم جیسے فضلہ جات بنتے ہیں جنہیں گردے فلٹر کرتے ہیں، اگر پروٹین بہت زیادہ ہو تو گردوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، جو گردوں کی پتھری یا ابتدائی گردہ فیل ہونے کا سبب بن سکتا ہے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ درمیانی عمر میں بہت زیادہ جانوروں کا پروٹین کھانے سے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی 2014ء کی 6 ہزار افراد پر کی گئی تحقیق کے مطابق جن لوگوں کی خوراک میں 20 کیلوریز پروٹین سے آتی تھیں، ان میں کینسر، ذیابطیس اور قبل از وقت موت کے امکانات زیادہ تھے۔
اس مطالعے میں سب سے زیادہ پروٹین استعمال کرنے والے بالغوں میں کم پروٹین والی خوراک استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں کینسر سے مرنے کا امکان 4 گنا زیادہ تھا، دیگر تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی مریض ہائی پروٹین غذا پر ہو تو ٹیومر، بشمول میلانوما اور چھاتی کا کینسر زیادہ تیزی سے بڑھ سکتے ہیں۔
آنکولوجسٹ اور کینسر ریسرچ یو کے میں چیف کلینشین پروفیسر چارلس سوانٹن کے مطابق اگر آپ روزانہ سرخ یا پراسیس شدہ گوشت کھاتے ہیں تو بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، پروٹین پاؤڈرز کا غیر صحت بخش جنون بھی بڑی آنت کے کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے جوڑا گیا ہے، کیونکہ وہ گٹ مائیکروبایوم کو تبدیل کر کے سوجن کو متحرک کرتے ہیں اور زہریلے مادے خارج کرتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔