برطانیہ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کرایوں کے ناقابلِ برداشت دباؤ سے پریشان ایک نوجوان نے روایت سے ہٹ کر حیران کن قدم اٹھالیا، فلیٹ کو خیرباد کہہ کر وین میں رہائش اختیار کرلی۔
لیوس نامی یہ نوجوان سوشل میڈیا پر @lewis.ldn.vanlife کے نام سے مشہور ہے، جہاں اس کے 51 ہزار سے زائد فالوورز روزانہ اس کی وین لائف کے دلچسپ مناظر دیکھتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لیوس پہلے ایک مشترکہ فلیٹ میں رہائش پذیر تھا جہاں وہ ہر ماہ ایک ہزار پاؤنڈ کرایہ دیتا تھا، مگر اس نے طے کیا کہ اب وہ یہ رقم کرایہ، بجلی، پانی اور ٹیکسوں کے بجائے اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے بچائے گا۔
لیوس کے بقول وین میں منتقل ہونے کے بعد اس کے ماہانہ اخراجات میں نمایاں کمی آئی ہے اور وہ اب تک تقریباً 7 ہزار پاؤنڈ جمع کر چکا ہے۔
تاہم اس کا کہنا ہے کہ جب سب کچھ بہتر چل رہا تھا، تو اچانک حکومتی پالیسی میں تبدیلی نے اس کی مشکلات بڑھا دیں، نئی پالیسی کے تحت پہلی بار گھر خریدنے والوں پر اسٹامپ ڈیوٹی عائد کی گئی، جس کے بعد اس کا ڈپازٹ منفی 2 ہزار پاؤنڈ میں تبدیل ہوگیا۔
لیوس کے مطابق وین میں رہنا بظاہر مشکل ضرور ہے مگر اس زندگی میں آزادی کا احساس بےمثال ہے۔ اس کی وین میں سولر پینلز، بیٹری سسٹم اور مخصوص دیواریں موجود ہیں جو سردی میں گرم اور گرمی میں ٹھنڈا رکھتی ہیں، اس کی صبح عام طور پر ڈرائیور سیٹ پر کافی بنانے سے شروع ہوتی ہے۔
ایک ویڈیو میں اس نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ اب میں ٹریفک وارڈن سے تو ڈرتا ہوں، مگر اس پراپرٹی مینیجر سے نہیں جو ایک بلب کے بدلے 200 پاؤنڈ مانگ لیتا تھا۔
لیوس کی کہانی نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، کچھ لوگ اسے ہمت، تخلیقی سوچ اور خودمختاری کی مثال قرار دے رہے ہیں، جبکہ بعض اسے غیر عملی طرزِ زندگی کہہ کر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اس رجحان میں اکیلا نہیں، لندن اور برطانیہ کے کئی نوجوان بڑھتے ہوئے کرایوں سے تنگ آکر اب وین لائف کو ایک نیا طرزِ زندگی کے طور پر اپنا رہے ہیں۔
گزشتہ سال ایمی نکولسن نامی ایک برطانوی خاتون نے بھی بتایا تھا کہ وہ وین میں منتقل ہوکر ماہانہ ایک ہزار پاؤنڈ کی بچت کر رہی ہیں۔