روس میں ایک خاتون نے مبینہ طور پر حمل کے دوران اپنی آنکھوں کا رنگ تبدیل کروا لیا تاکہ اس کے ہاں پیدا ہونے والا بچہ نیلی آنکھوں کے ساتھ پیدا ہو۔
اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ ایک نوجوان روسی خاتون سوشل میڈیا پر اس وقت وائرل ہوئی جب اس نے دعویٰ کیا کہ اس نے دوران حمل اپنی آنکھوں کا رنگ تبدیل کروانے کے لیے ایک پروسیجر کروایا تاکہ اس کا بچہ آنکھوں کی نئی رنگت کے ساتھ پیدا ہو۔
اس روسی خاتون کے مطابق آنکھوں کا رنگ بدلنے کے لیے اب کئی طریقے موجود ہیں، صرف مصنوعی آئرس امپلانٹس ہی نہیں، بلکہ ایک لیزر طریقہ بھی ہے جس کے ذریعے آئرس کی سطح سے میلانن ہٹا دیا جاتا ہے، جس سے بھوری آنکھیں صرف 20 سیکنڈ میں نیلی رنگت اختیار کرسکتی ہیں۔
اس کے علاوہ ایک نیا طریقہ کیراٹوپیگمنٹیشن المعروف کورنیا کی ٹیٹوئنگ بھی ہے، جس میں جدید مشینری کے استعمال اور حیاتیاتی طور پر موافق رنگوں کی مدد سے کورنیا پر مستقل ٹیٹو کیا جاتا ہے۔
لیکن کیا یہ تبدیلیاں ماں کے پیٹ میں موجود بچوں تک منتقل ہو سکتی ہیں؟ اس حوالے سے ایک روسی کاسمیٹک اور بیوٹی ٹریٹمنٹ کی ماہر کے مطابق انھوں نے حال ہی میں اپنی آنکھوں کا رنگ تبدیل کروایا ہے، یہ ممکن ہے کیونکہ ڈی این اے خود بخود اپنے آپ کو دوبارہ ترتیب دے لیتا ہے۔
ایک ڈاکٹر سے دوران گفتگو مذکورہ بالا کاسمیٹولوجسٹ نے کہا کہ اس نے بچے کی پیدائش سے پہلے اپنی آنکھوں کا رنگ تبدیل کر لیا تھا تاکہ اس کی بیٹی کی آنکھیں نیلی ہوں۔ اسے یقین تھا کہ اس کا ڈی این اے خود بخود تبدیل ہو جائے گا تاکہ وہ ظاہری تبدیلیاں اس میں نظر آئیں۔
تاہم انٹر نیٹ صارفین نے کمنٹس میں خاتون کی اس بات سے شدید اختلاف کیا اور انھیں خوب سنائیں۔ ایک خاتون صارف نے کہا اس نے دوران حمل لیزر ہیئر ریمول کروایا تو کیا میرا بچہ بالوں کے بغیر پیدا ہوگا۔