جاپان کے شہر ناگویا سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ شخص نے فوڈ ڈیلیوری ایپ ڈیماے کین (Demae-can) کے نظام میں موجود خامیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دو سال کے دوران ایک ہزار سے زائد مفت کھانے حاصل کر لیے۔
بین الاقوامی میڈیا ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق اس فراڈ سے کمپنی کو 37 لاکھ ین (تقریباً 24 ہزار امریکی ڈالر) کا نقصان ہوا، ملزم تاکویا ہیگاشی موتو نامی بےروزگار شخص ہر بار کھانا آرڈر کرنے کے بعد یہ دعویٰ کرتا کہ اسے آرڈر موصول نہیں ہوا، جس پر کمپنی اسے ریفنڈ کر دیتی۔
رپورٹ کے مطابق ہیگاشی موتو نے اپریل 2023ء سے اس فراڈ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا، وہ مہنگے کھانے جیسے ایل بینٹو، برگر اسٹیکس اور آئس کریم آرڈر کرتا اور پھر ادائیگی سے بچنے کے لیے 124 جعلی اکاؤنٹس استعمال کرتا جنہیں وہ چند دن بعد بند کر دیتا تھا تاکہ ٹریس نہ ہو سکے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ڈیماے کین ایپ پر رابطہ کے بغیر ڈیلیوری (contactless delivery) کا آپشن منتخب کرتا، پھر کمپنی کو پیغام بھیجتا کہ کھانا نہیں پہنچا اور یوں ریفنڈ حاصل کر لیتا۔
30 جولائی کو بھی اس نے ایک جعلی اکاؤنٹ سے آئس کریم، بینٹو اور اسٹیکس آرڈر کیے اور کھانا وصول کرنے کے باوجود کمپنی سے 16 ہزار ین (تقریباً 105 امریکی ڈالر) کا ریفنڈ حاصل کیا۔
گرفتاری کے بعد تاکویا ہیگاشی موتو نے اعترافِ جرم کرتے ہوئے کہا کہ شروع میں تو بس آزمایا تھا، لیکن جب مفت کھانے ملنے لگے تو خود کو روک نہیں سکا۔
ڈیلیوری ایپ نے واقعے کے بعد شناختی تصدیق کے نظام کو مزید سخت کرنے اور مشکوک ریفنڈ درخواستوں پر نگرانی بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے پر حیرت اور طنز دونوں کا اظہار کیا جا رہا ہے، ایک صارف نے لکھا کہ 124 اکاؤنٹس بنانا کوئی معمولی کام نہیں، وہ واقعی محنتی فراڈ تھا۔