• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گریٹا تھنبرگ نے قید سے رہائی کے بعد اسرائیلی مظالم کا پردہ چاک کردیا

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے اسرائیلی قید سے رہائی پانے کے بعد اسرائیلی مظالم کی روداد سنا دی۔

گریٹا تھنبرگ گلوبل صمود فلوٹیلا کے امدادی کارکنوں میں شامل تھیں، انہیں غزہ امداد پہنچانے کے جرم میں اسرائیلی فورسز نے 5 دن تک حراست میں رکھا۔

سویڈش ٹیبلائیڈ کے مطابق گریٹا تھنبرگ نے اسرائیلی حراست سے واپس آنے کے بعد اسرائیلی فورسز کی جانب سے ذہنی و جسمانی تشدد کی تفصیلات بتا دیں۔

سویڈش وزارت خارجہ کے مطابق گریٹا تھنبرگ کو اسرائیلی فوجیوں نے حراست کے دوران جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا، دھمکیاں دیں اور خرافات بکیں۔

وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں بھی گریٹا اور ان کے ساتھیوں کو کئی دنوں تک پانی نہیں دیا گیا اور جب پانی دیا تو وہ گدلا و آلودہ تھا جسے پینے سے کئی قیدی بیمار ہوگئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کو جلانے کی دھمکیاں دیں، ہمیں جہاں قید کیا گیا وہاں کیڑے تھے، جبکہ امدادی سامان جس میں ادویات اور خوراک شامل تھی، کو بھی ضائع کر دیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گریٹا تھنبرگ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے مجھے اسرائیلی جھنڈا چومنے پر مجبور کیا، اور جب میں نے انکار کیا تو انہوں نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اعتمار بین گیور نے ہمیں دہشت گرد قرار دیا اور کہا کہ ہم یہودیوں کے بچوں کو مارنا چاہتے ہیں۔

گریٹا تھنبرگ کے مطابق ہماری اصل توجہ فلوٹیلا کے کارکنوں کے ساتھ پیش آنے والے ناروا سلوک پر نہیں بلکہ فلسطینیوں پر ہونی چاہیے، ہم نے جو برداشت کیا وہ فلسطینیوں پر کئے گئے مظالم کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید