• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان حکومت کا ایک اور جھوٹ پکڑا گیا، میزائل تجربے کا دعویٰ بھی جھوٹا نکلا

— تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا
— تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا

افغان حکومت کا ایک اور جھوٹ پکڑا گیا۔ کامیاب میزائل تجربے کا دعویٰ بھی جھوٹا نکل آیا۔ 

پاک افغان کشیدگی کے دوران بھی بےبنیاد، جعلی، گمراہ کُن اور جھوٹی خبروں کا سلسلہ جاری ہے۔

صرف فیک سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہی نہیں بلکہ افغان حکومت اور افغان طالبان کے آفیشلز بھی خود جعلی خبروں کا سبب بن رہے ہیں۔

پہلے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے افغانستان کے زیر استعمال ٹینکوں کو پاکستانی ٹینک قرار دیا تھا اب سوشل میڈیا پر افغانستان کے میزائل تجربے سے متعلق خبریں گردش کر رہی ہیں۔

دعویٰ:

مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر زیر گردش خبروں میں ایک میزائل کی تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ افغانستان کی دفاعی افواج نے کامیابی کے ساتھ ایک ایسا میزائل آزمایا جو 400 کلومیٹر کے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

دعوے کی حقیقت کیا ہے؟

سوشل میڈیا پر گردش ہونے والی تمام خبریں بے بنیاد اور جعلی ہیں۔ اس تصویر کی ریورس سرچ سے یہ بات سامنے آئی کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی مذکورہ تصویر شمالی کوریا کے فروری 2023 میں کیے گئے دور مار کرنے والے کروز میزائل کے تجربے کی ہے۔

شمالی کوریا نے 23 فروری کو مشقوں کے دوران چار میزائلوں کا تجربہ کیا تھا اور افغان طالبان سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ان ہی میں سے ایک میزائل کی تصویر کا ایک حصہ کاٹ کر فیک نیوز کے لیے استعمال کیا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے 24 فروری 2023 کو شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے میزائل تجربات کی خبر رپورٹ کی تھی۔

شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کی فوج نے 23 فروری 2023 کو میزائل لانچ کرنے کی مشقوں کے دوران 4 "Hwasal-2" کروز میزائل فائر کیے۔

اس کے علاوہ کورین نیوز ایجنسی کی جانب سے بھی اس میزائل تجربے کی تصویر جاری کی گئی تھی، جس میں میزائل کو لانچر سے فائر ہوتا دیکھا جا سکتا ہے اور یہی تصویر افغان اکاؤنٹس نے استعمال کی۔

نتیجہ:

افغان اکاؤنٹس کی جانب سے جاری ہونے والی تصاویر اور 400 کلومیٹر کے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل تجربے کی تمام خبرویں جعلی ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید