شاعر: علی رضا
صفحات: 176، ہدیہ: 1000روپے
ناشر: دھنک مطبوعات، بھاٹی چوک، اُردو بازار، لاہور۔
زیرِ نظر کتاب کے شاعر نے غزل سے اپنے ادبی سفر کا آغاز کیا، بعد میں نعت نگاری کی طرف راغب ہوئے اور اب نعت کہنا اُن کی زندگی کا مشن بن چُکا ہے۔ یہ علی رضا کا چوتھا نعتیہ مجموعہ ہے، جس میں ایک حمد اور91نعتیں شامل ہیں۔
جس کتاب میں ڈاکٹر اسد اریب، ڈاکٹر ریاض مجید، ڈاکٹر خورشید رضوی، ڈاکٹر توصیف تبسّم، ڈاکٹر انور جمال، سیّد تابش الوری، ڈاکٹر محمّد امین، سیّد صبیح الدّین رحمانی، رضا اللہ حیدر اور واصف سجّاد جیسے صاحبانِ علم و دانش کے مضامین شامل ہوں، وہ مستند کیسے نہ ہوگی۔
بلاشبہ اُن کی نعتوں میں بے ساختگی اور والہانہ انداز نمایاں ہے۔ اُنہوں نے اپنی نعتوں میں درودِ پاک کی اہمیت بھی اجاگر کی ہے۔ جس انسان کے دل میں عشقِ نبیؐ نہ ہو، اُس کا ذہن نعت کی طرف جا ہی نہیں سکتا، علی رضا کی نعتیں، عشقِ رسولؐ سے لب ریز ہیں، لیکن اُنہوں نے احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور نعت کو نعت ہی رکھا، نعت کہتے ہوئے حمد کی حدود میں داخل نہیں ہوئے۔
واضح رہے کہ اُن کے ایک نعتیۂ مجموعے’’ثنائے سرورؐ‘‘ کو 2014ء میں وزارتِ مذہبی امور، حکومتِ پاکستان کی طرف سے’’قومی سیرت ایوارڈ‘‘ سے بھی نوازا گیا۔ ڈاکٹر توصیف تبسّم کا کہنا ہے کہ ’’علی رضا کی یہ نعتیں اِس لائق ہیں کہ اُنہیں عقیدت کے زیرِ سایہ، دل کی آنکھوں سے پڑھا جائے۔‘‘ توقّع ہے کہ نعت شناسی کے معتبر حلقوں میں علی رضا کا یہ نعتیہ مجموعہ بھی اُن کے دیگر مجموعوں کی طرح مقبولیت حاصل کرے گا۔