بھارت میں زیادتی اور جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹس بنانے کے دباؤ کے سبب ایک خاتون ڈاکٹر نے خودکشی کرلی۔
بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ڈسٹرکٹ اسپتال میں تعینات 26 سالہ خاتون ڈاکٹر نے خودکشی سے قبل ایک چار صفحات پر مشتمل خط چھوڑا ہے جس نے ریاستی انتظامیہ اور پولیس محکمے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خودکشی کرنے والی خاتون ڈاکٹر نے ایک پولیس سب انسپکٹر پر چار بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے، خاتون ڈاکٹر نے اپنے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اس پر متعدد بار مجرموں کے لیے جعلی فٹنس سرٹیفکیٹس جاری کرنے کا بھی دباؤ ڈالا گیا اور انکار کرنے پر اسے شدید ذہنی و جسمانی اذیت دی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون ڈاکٹر تقریباً دو سال سے اس اسپتال میں خدمات انجام دے رہی تھی اور صرف ایک ماہ بعد ہی اس کا دیہات میں خدمات سرانجام دینے کا معاہدہ مکمل ہونے والا تھا جس کے بعد خاتون ڈاکٹر کا پوسٹ گریجویٹ تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ تھا۔
خاتون ڈاکٹر نے اپنے آخری نوٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ سے پولیس افسر گوال بڈنے کی جانب سے مبینہ طور پر مسلسل دباؤ اور ہراسانی نے اس کی زندگی اجیرن بنا دی تھی، اسے بارہا مجرموں کے لیے بغیر معائنہ کیے میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹس جاری کرنے کا حکم دیا گیا۔
ایک موقع پر اس نے انکار کیا تو ایک رکنِ پارلیمان نے اسے سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی۔
خاتون ڈاکٹر نے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ اس نے پولیس کے اعلیٰ حکام کو متعدد شکایات بھیجی تھیں مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، اس نے اس دوران مکان مالک کی جانب سے بھی ہراسانی کی شکایت درج کروائی تھی مگر اس پر بھی پولیس نے کان نہ دھرا۔
ڈاکٹر کی خودکشی کے بعد پولیس نے سب انسپکٹر گوال بڈنے اور مکان مالک کے خلاف ریپ اور خودکشی پر اُکسانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا جبکہ متعلقہ پولیس افسر کو معطل کردیا گیا۔