• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اندازہ تھا مذاکرات کا اختیار کابل کے پاس نہیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پہلے ہی دن اندازہ ہوگیا تھا کہ مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، طالبان نے بھارت کی پراکسی جنگ شروع کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کا پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں ہے، ایک گروپ کی زبانی یقین دہانیوں پر ہم کتنا بھروسہ کرسکتے ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جب معاہدے کے قریب پہنچتے تو ان کے کابل سے رابطے کے بعد تعطل آجاتا، پہلے دن اندازہ ہوگیا تھا کہ مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ جب سے افغان طالبان حکومت میں آئے ہیں، ہمارے بچے شہید ہورہے ہیں، کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، انہوں نے بھارت کی پراکسی جنگ شروع کی ہے۔

خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے جو ہزیمت اٹھائی ہے، اب وہ کابل کے ذریعے تلافی کی کوشش میں ہے، اسلام آباد کی طرف کسی نے نظر بھی اٹھائی تو ہم آنکھیں نکال دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پانچ چھ بار معاہدہ ہوا، جب کابل فون پر رابطے کرتے پھر آکر لاچاری کا اظہار کرتے، مجھے افغان مذاکراتی وفد سے ہمدردی ہے، وفد نے کافی محنت کی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ کابل میں بیٹھے جو تار کھینچ رہے تھے ان کا پتلی تماشا دلی سے کنٹرول ہورہا تھا، ہم پورا ہفتہ افغان طالبان سے مذاکرات کرچکے ہیں۔ ہم نے بہت شفاف مذاکرات کیے، صوبائی مفادات پر کوئی حرف نہیں آنے دیا، پارلیمنٹ اور متعلقہ اداروں کو اعتماد میں لیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی منتخب حکومت ہے ہمیں ان کا احترام ہے، کوئی سمجھتا ہے کہ ہم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کریں تو ایسا نہیں ہوگا۔ 

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی جنھوں نے طالبان کی حمایت کی ان پر مقدمہ چلنا چاہیے، چاہے وہ دنیا میں ہوں یا نہ ہوں ان کو سزا ملنی چاہیے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اہل فلسطین کی حفاظت کےلیے کردار ادا کرسکیں تو یہ خوش قسمتی ہوگی۔

قومی خبریں سے مزید