ایک نئی سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بچوں کی آنتوں میں موجود بیکٹیریا ان کے بڑے ہونے پر ڈپریشن اور بے چینی (Anxiety) جیسے ذہنی امراض کے خطرات سے جڑے ہو سکتے ہیں۔
یہ تحقیق معروف جریدے نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہوئی، جس کے مطابق جن بچوں کے معدے میں مخصوص اقسام کے بیکٹیریا موجود تھے، وہ نوجوانی میں پہنچ کر موڈ ڈس آرڈرز کا زیادہ شکار پائے گئے۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ بچپن میں معدے کے بیکٹیریا کی ساخت دماغی روابط کو متاثر کرتی ہے، خاص طور پر ان نیورل نیٹ ورکس کو جو جذبات اور احساسات سے متعلق ہوتے ہیں، یہی روابط بعد میں ڈپریشن اور اینگزائٹی جیسے امراض سے جڑے پائے گئے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کی محقق اور ڈیولپمنٹل سائیکالوجی کی چیئرپرسن بریجٹ کیلاہان نے کہا ہے کہ ہماری تحقیق سے یہ ابتدائی ثبوت ملتا ہے کہ بچپن میں آنتوں کے مائیکروبز دماغی نشوونما اور اسکول کے زمانے میں ذہنی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔
تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے سنگاپور کے 55 بچوں کا جائزہ لیا ان کے دو سال کی عمر میں فضلے کے نمونے، چھ سال کی عمر میں ایم آر آئی اسکین اور سات سال کی عمر میں رویوں کے سروے کیے گئے۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن بچوں کے معدے میں Clostridiales اور Lachnospiraceae نامی بیکٹیریا کی مقدار زیادہ تھی، ان میں بے چینی اور افسردگی کی علامات نمایاں طور پر زیادہ تھیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کون سے مخصوص بیکٹیریا براہِ راست موڈ کو متاثر کرتے ہیں اور آیا یہ تعلق سبب (Causal) نوعیت کا ہے یا نہیں۔
بریجٹ کیلاہان کے مطابق اگر یہ تعلق بہتر طور پر سمجھ لیا جائے تو مستقبل میں پروبائیوٹکس (Probiotics) یا غذائی تبدیلیوں کے ذریعے بچوں کی ذہنی صحت بہتر بنانے کے نئے طریقے سامنے آ سکتے ہیں۔