تحقیقاتی اداروں نے اسلام آباد کچہری خودکش حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی۔
رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور باجوڑ میں رہائش پزیر تھا، جو جمعے کے روز اسلام آباد آیا اور پیر ودھائی سے موٹر سائیکل پر جی الیون کچہری پہنچا تھا۔
ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور نے چادر اوڑھی ہوئی تھی۔
آئی جی اسلام آباد نے جوڈیشل کمپلیکس خودکش دھماکے کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکے میں 8 کلو گرام تک بارودی مواد اور بال بیرنگز استعمال کیے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک جو شواہد اکٹھے کیے گئے ان کے مطابق حملہ آور ایک ہی تھا، ایک موٹر سائیکل اور گاڑی کو مشکوک تصور کیا جا رہا ہے۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا ہے کہ کیمروں کی بیک ٹریکنگ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں، فارنزک، سی ٹی ڈی، انویسٹی گیشن، سیف سٹی اور حساس ادارے شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ آج اسلام آباد میں واقع جی الیون کچہری کے باہر بھارتی اسپانسرڈ اور افغان طالبان کی پراکسی فتنہ الخوارج کے خودکش دھماکے میں 12 افراد شہید ہوئے ہیں۔
پمز اسپتال منتقل کیے جانے والے دھماکے کے زخمی افراد کی تعداد 30 ہے، جبکہ زخمیوں میں سے 4 سے 5 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
ذرائع کے مطابق دھماکے کی جگہ سے مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی مل گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار ہو کر کچہری آیا تھا جس نے پولیس موبائل کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔