امریکی فیشن ڈیزائنر مارتھا نولن کی چند ماہ قبل یاٹ میں پراسرار موت نے نئے سوالات کھڑے کردیے، دوستوں کی جانب سے مذاق میں کیا گیا میسیج حقیقت بن گیا، چند گھنٹوں بعد خاتون مردہ پائی گئی۔
امریکی میڈیا کے مطابق 33 سالہ فیشن ڈیزائنر مارتھا نولن 4 اگست کو اپنے برانڈ کی توسیع پر بات کرنے کے لیے سرمایہ کار اور یاٹ کے مالک کرسٹوفر ڈرنان سے ملاقات کے لیے مونٹاک پہنچی تھیں۔ ملاقات تاخیر کا شکار ہوئی اور دونوں نے شام کو یاٹ پر سمندر میں جا کر سورج غروب ہونے کا منظر دیکھا۔
رات کے وقت مارتھا کے دوست اور بوائے فرینڈ نکولس ڈی روبیو پریشان ہوگئے کیونکہ وہ فون نہیں اٹھا رہی تھیں۔ دوستوں نے اس کی لوکیشن اٹلانٹک اوشین میں ٹریس کی اور خدشات ظاہر کیے۔ ایک دوست نے گروپ چیٹ میں لکھا ’اس کا فون بند ہوگا یا شاید وہ مر گئی ہو‘۔
تقریباً 10 منٹ بعد مارتھا نے پیغام بھیجا, میں واپس یاٹ کلب میں ہوں، میرا فون آن ہے۔ پولیس کے مطابق وہ تقریباً ایک گھنٹے بعد ہلاک ہو چکی تھی۔
5 اگست کی صبح مارتھا کی لاش یاٹ ’’رپل‘‘ پر ملی، جس سے کچھ دیر پہلے آس پاس کے رہائشیوں نے چیخوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی تھی۔ اسی دوران سرمایہ کار ڈرنان دوڑتے اور سن اسکرین پھینکتے پائے گئے، جس سے معاملہ مزید مشتبہ ہوگیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مارتھا کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں ملے، جبکہ جائے وقوعہ سے سفید پاؤڈر جیسا مادہ ملا ہے۔ حکام شبہ ظاہر کر رہے ہیں کہ خاتون ڈیزائنر ڈرگز کے زیرِ اثر حادثاتی طور پر ہلاک ہوئی ہوں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ مواد ہیروئن، کوکین، فینٹینیل یا ان کا کوئی خطرناک مرکب تھا۔
معاملے کی تحقیقات جاری ہیں اور پولیس اس ڈیلر کی تلاش میں ہے جس نے مبینہ طور پر مارتھا کو مہلک نشہ فروخت کیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مارتھا نولن مارکیٹنگ کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرتی تھیں اور اپنا ایک فیشن برانڈ بھی چلاتی تھیں، وہ آئرلینڈ میں پیدا ہوئیں اور 26 سال کی عمر میں امریکا منتقل ہوئی تھیں۔