پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار راشد محمود کا کہنا ہے کہ سرکاری ٹی وی نے مجھے مرثیہ پڑھنے کے 620 روپے دے کر میری توہین کی تھی، جس کے باعث میں نے احتجاجاً دوبارہ سرکاری ٹی وی کے لیے کام نہیں کیا۔
حال ہی میں مایہ ناز سینئر اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے ماضی میں پیش آنے والا قصہ سنایا جس کی بنیاد پر انہوں نے سرکاری ٹی وی کا بائیکاٹ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان دنوں محرم الحرام کا مہینہ تھا، مجھے مرثیہ پڑھنے کے لیے پی ٹی وی نے بلایا، مرثیہ پڑھنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ میرے دیگر ساتھی بھی مرثیہ پڑھتے ہیں لیکن میر انیس کا مرثیہ پڑھنا ایک مشکل کام ہے، جو میں نے پڑھا۔
راشد محمود کا کہنا تھا کہ میں مرثیہ پڑھنے کے پیسے نہیں لیتا، یہ ایک روحانی کام ہے، اس کے لیے کبھی معاوضے کی مانگ نہیں کی، اگر کسی نے خود سے دے دیا تو لے لیتا ہوں اور اگر نہیں ہوتا تو میں مانگتا نہیں ہوں۔ ایسا ہی پی ٹی وی میں بھی ہوا میں نے ان سے رقم کا تقاضہ نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک دن میرے اسسٹنٹ نے بتایا کہ ایک چیک آیا ہوا ہے، اسے کھول کے دیکھا تو وہ 620 روپے کا چیک تھا، جسے دیکھ کر مجھے شدید غصہ آگیا، یہ رقم مجھے مرثیہ پڑھنے کے لیے دی گئی تھی، جبکہ دیگر مرثیہ پڑھنے والوں کو کہیں زیادہ معاوضہ دیا گیا تھا، جب مجھے یہ پتہ چلا تو میں نے احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
اداکار نے کہا کہ بعدازاں پی ٹی وی انتظامیہ نے فون کرکے معافی مانگی، جس پر میں نے انہیں کہا کہ یہ غلطی نہیں تھی ایسا طویل عرصے سے ہوتا آیا ہے، میں نے کبھی ان معاملات میں دخل اندازی نہیں کی لیکن یہ میری توہین ہے اس لیے میں نے پی ٹی وی پر دوبارہ کام نہ کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد میں نے کبھی پی ٹی وی لاہور اسٹیشن کے ساتھ کبھی کام نہیں کیا، جہاں آپ کی عزت، آپ کا وقار ہی نہیں ہے وہاں میں کام نہیں کرسکتا لیکن تب سے لے کر اب تک اسلام آباد سینٹر میں میرے ملک سے متعلق کوئی پروگرام ہوتا ہے تو وہ میں بغیر چارچ کیے کرتا ہوں کیونکہ میری شناخت اس ملک سے پے ، میری اصل لڑائی پاکستان ٹیلی ویژن سے نہیں ان ارباب اختیار سے ہے جنہوں نے میرے ساتھ ایسا کیا۔
واضح رہے کہ راشد محمود پاکستان فلم و ٹی وی انڈسٹری کے سینئر اداکار ہیں جنہیں پرائڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا ہے۔