• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روشنی تیرگی کی زد میں ہے

ہر کوئی ہر کسی کی زد میں ہے

صُورتِ حال ہوگئی ہے عجب

آدمی، آدمی کی زد میں ہے

ہے کہیں رزق کی فراوانی

اور کوئی مُفلسی کی زد میں ہے

چارہ گر کا نہ انتظار کرو

چارہ گر خود کسی کی زد میں ہے

ہم سفر چاہتی ہیں آنکھیں بھی

دِل بھی آوارگی کی زد میں ہے

کس سے تعبیر خواب کی پوچھوں

خواب بھی بےبسی کی زد میں ہے

چہرے محرومِ آب و تاب ہوئے

آئینہ خودسَری کی زد میں ہے

ایک مدّت سے یہ جہانِ سُخن

جونؔ کی شاعری کی زد میں ہے

یوں تو سب کچھ ہے دسترس میں مگر

دل ہی تیری کمی کی زد میں ہے

(محمّد علی اشرف)

سنڈے میگزین سے مزید