• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیخ حسینہ کی سزائے موت کا فیصلہ، آج کے دن خاص بات کیا؟

1967 کی شادی کی سالگرہ سے 2025 کے عدالتی فیصلے تک17 نومبر حسینہ کی زندگی میں ایک غیر معمولی اتفاق کا دن بن گیا۔فوٹو بنگلادیشی میڈیا
1967 کی شادی کی سالگرہ سے 2025 کے عدالتی فیصلے تک17 نومبر حسینہ کی زندگی میں ایک غیر معمولی اتفاق کا دن بن گیا۔فوٹو بنگلادیشی میڈیا

بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت سنا دی گئی، اتفاقیہ طور پر آج یعنی 17 نومبر کو ان کی شادی کی سالگرہ بھی ہے۔

58 برس پہلے 17 نومبر 1967 کو ان کی شادی ممتاز طبیعیات دان ایم اے واجد میاں سے ہوئی تھی۔ اور اب 17 نومبر 2025 کو انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت سنائی گئی۔

بنگلادیش کے Centrist Nation TV نے پوسٹ کیا ہے کہ ’’1967 کی شادی کی سالگرہ سے 2025 کے عدالتی فیصلے تک17 نومبر حسینہ کی زندگی میں ایک غیر معمولی اتفاق کا دن بن گیا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ شیخ حسینہ کے شوہر واجد میاں ایک نامور سائنس دان اور بنگلا دیش اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین رہے۔ 1963 میں انہوں نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں کراچی میں کام شروع کیا۔ بعد ازاں وہ ڈھاکہ چلے گئے۔

واجد میاں نے طبیعیات اور سیاست پر کئی کتابیں لکھیں، شیخ حسینہ اور واجد میاں کے دو بچے ہیں، جن میں بیٹا سجیـب واجد جوئے اور بیٹی سائمہ واجد پُتُل شامل ہیں۔

شیخ حسینہ کے دوسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے کے کچھ ہی ماہ بعد 2009 میں واجد میاں انتقال کر گئے تھے۔

جسٹس غلام مرتضیٰ موجمدار کی سربراہی میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔ ٹریبونل کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس شفیع العالم محمود اور جج محیط الحق انعام چوہدری شامل ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش کی مقامی جنگی جرائم کی عدالت انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمات کا 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم سنایا۔

عدالت نے بنگلادیش کے سابق وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بھی سزائے موت کا حکم دے دیا جبکہ سابق انسپکٹر جنرل پولیس چوہدری عبداللّٰہ المامون کو 5 سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔

بنگلادیشی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ لیک فون کال کے مطابق حسینہ واجد نے مظاہرہ کرنے والے طلبہ کے قتل کے احکامات دیے، ملزمہ شیخ حسینہ واجد نے طلبہ کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی، انہوں نے طلبہ کی تحریک کو طاقت سے دبانے کیلیے توہین آمیز اقدامات کیے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید