• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت: اساتذہ کے رویے سے تنگ طالب علم کی خودکشی، اہم انکشافات سامنے آگئے

فوٹو: بھارتی میڈیا
فوٹو: بھارتی میڈیا 

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے معروف نجی اسکول کے طالب علم شوریہ پاٹل نے اساتذہ کے رویے سے تنگ آکر خودکشی  کرلی، اس کے دوستوں نے بتایا کہ یہ اتنہائی قدم اٹھانے سے پہلے اس نے اسکول کاؤنسلر سے ذکر بھی کیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سینٹ کولمبس اسکول کے 16 سالہ طالب علم شوریہ پاٹل کی خودکشی کے واقعے کے بعد آج درجنوں طلبہ اسکول کے باہر جمع ہوئے اور بتایا کہ شوریہ نے اپنی موت سے پہلے اسکول کاؤنسلر کو واضح طور پر بتایا تھا کہ وہ خودکشی کے بارے میں سوچ رہا ہے۔

طلبہ نے الزام لگایا کہ شوریہ اور دیگر کئی بچوں کو گزشتہ چھ ماہ سے اساتذہ کی جانب سے توہین، باڈی شیمنگ اور ذہنی اذیت کا سامنا تھا، ہمیں ذرا سی بات پر بے عزت کیا جاتا ہے۔

اسکول کے باہر جمع طلبہ نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور شوریہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔

ایک طالب علم کا کہنا تھا کہ اگر کلاس میں کوئی بات کر دو، یا بحث کرو، فوراً کہا جاتا ہے کہ تم میں تہذیب نہیں، ہمارے والدین کو بھی برا بھلا کہا جاتا ہے۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ شوریہ نے مرنے سے چند گھنٹے قبل بھی بتایا تھا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ میں ہے، اور ڈانس پریکٹس کے دوران ایک ٹیچر نے اسے پوری کلاس کے سامنے مذاق کا نشانہ بنایا۔

خیال رہے کہ دہلی کے ایک ممتاز نجی اسکول سینٹ کولمبس کے دسویں جماعت کے طالب علم شوریہ پاٹل نے مبینہ طور پر گزشتہ ایک سال سے جاری اساتذہ کی ذہنی اذیت اور تضحیک سے تنگ آکر میٹرو اسٹیشن پر خودکشی کی۔ 

واقعہ منگل کی دوپہر پیش آیا جب 16 سالہ شوریہ اسکول سے سیدھا راجندر پیلس میٹرو اسٹیشن گیا اور اونچے پلیٹ فارم سے کود گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق ہجوم نے فوراً پولیس کو اطلاع دی اور جائے وقوعہ سے اس کا اسکول بیگ اور ایک مبینہ خودکشی نوٹ برآمد کیا گیا، جس میں تین اساتذہ کو بارہا ہونے والی ذہنی ہراسانی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

طالب علم شوریہ کے والد پردیپ پاٹل نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو منگل کے روز ڈانس پریکٹس کے دوران اسٹیج پر گرنے کے بعد پوری کلاس کے سامنے ذلیل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب شوریہ رونے لگا تو ایک ٹیچر نے اسے کہا کہ جتنا رونا ہے رو لو، مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، جبکہ اس دوران ڈیوٹی پر موجود پرنسپل نے بھی مبینہ طور پر اس صورتحال میں مداخلت نہیں کی۔

طالب علم کے والد کے مطابق شوریہ ایک سال سے اساتذہ کے رویے کی شکایات کرتا آ رہا تھا، جب بھی والدین اسکول سے رجوع کرتے، انہیں کہا جاتا کہ بچے کو کلاس میں دھیان دینا چاہیے، ریاضی کے نمبر کم ہیں، تاہم چند دن قبل اسکول کی جانب سے ٹرانسفر سرٹیفکیٹ (ٹی سی) جاری کرنے کی دھمکی نے لڑکے کو شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کردیا۔

پردیپ پاٹل کے مطابق ایک ٹیچر نے چار دن تک لگاتار اسے دھمکیاں دیں اور ایک موقع پر اسے دھکا بھی دیا۔

طالب علم نے اپنے خودکشی نوٹ میں لکھا کہ اساتذہ نے مجھے اس قدم پر مجبور کیا، اسکول کی ٹیچرز ایسے ہی ہیں، کیا بولوں، میری آخری خواہش ہے کہ ان کے خلاف کارروائی ہو، تاکہ کوئی اور بچہ یہ قدم نہ اٹھائے۔

شوریہ پاٹل نے اپنے اہلخانہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ سوری ممی، میں نے آپ کا دل کئی بار توڑا، اب آخری بار توڑوں گا، سوری پاپا، مجھے آپ جیسا اچھا انسان ہونا چاہیے تھا، سوری بھیا، میں نے آپ سے بدتمیزی کی۔

طالب علم نے اپنے خودکشی نوٹ میں اپنے اعضا عطیہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر میرے جسم کے کوئی اعضا کام کے ہوں تو انہیں کسی ضرورت مند کو دے دینا۔

واقعے کے بعد اسکول انتظامیہ کی جانب سے کوئی فوری بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے متعلقہ اساتذہ سے تفتیش شروع کر دی ہے۔

طالب علم کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا  ہے کہ اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، تاکہ کسی اور بچے کی جان ضائع نہ ہو۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید