یوکرین کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر شدید ردِعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
یوکرین کے صدر زیلینسکی نے امریکی امن منصوبے کو روس کے مطالبات کو تقویت دینے والا مسودہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں کریں گے جو یوکرین کے مفادات سے غداری کے مترادف ہو۔
زیلینسکی کا کہنا ہے کہ امریکی منصوبے میں یوکرین سے زمین چھوڑنے، فوج میں کمی اور نیٹو میں شمولیت نہ کرنے کی شرائط رکھی گئی ہیں۔
دوسری جانب روسی صدر پیوٹن نے منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حتمی امن معاہدے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
پیوٹن نے اپنے بیان میں خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر یوکرین مذاکرات سے پیچھے ہٹا تو مزید علاقے ضم کر لیے جائیں گے۔
یورپی کمیشن کی سربراہ اُرسلا فان ڈیر لائن کا کہنا ہے کہ یوکرین کے بغیر اس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہیے۔
ایسے میں یوکرینی وزیرِ خارجہ آندری سبیہا نے یورپی اتحادیوں برطانیہ، فرانس اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا ہے اور اگلے اقدامات کی حکمتِ عملی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو امن معاہدے پر دستخط کے لیے ایک ہفتے کی ڈیڈلائن دی رکھی ہے۔
منصوبے کے مطابق روس کو نئے علاقے، عالمی معیشت میں شمولیت اور جی-8 گروپ میں واپسی کی اجازت مل جائے گی۔