واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی کے درمیان ہونے والی پہلی ملاقات خوشگوار انداز میں اختتام پذیر ہوئی تھی۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی دوستانہ ماحول میں ملاقات کے باوجود ظہران ممدانی اپنے سابقہ بیانات پر ڈٹے نظر آ رہے ہیں۔
ظہران ممدانی نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ وہ اب بھی صدر ٹرمپ کو ’فاشسٹ‘ اور ’آمر‘ سمجھتے ہیں۔
این بی سی کے پروگرام ’مِیٹ دا پریس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ظہران ممدانی نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ سے متعلق دیے گئے اِن کے سخت بیانات آج بھی اِن کے مؤقف کی بھرپور عکاسی کرتے ہیں۔
اِن کا کہنا تھا کہ اختلافات کو چھپانے کے بجائے یہ ضروری ہے کہ عوامی مفاد کے لیے مل کر کام کیا جائے کیونکہ اِن کا مقصد سیاسی نکتہ چینی نہیں بلکہ نیویارک کے عوام کے مسائل حل کو کرنا ہے۔
ظہران ممدانی نے بتایا کہ ملاقات میں اُنہوں نے اور ٹرمپ نے نیویارک شہر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، رہائش کے بحران اور دیگر معاشی مسائل پر بات کی کیوں کہ انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کے حامی ووٹرز نے بھی سب سے زیادہ مہنگائی پر تشویش ظاہر کی تھی اور یہی ان کی ترجیح بھی ہے۔
ظہران ممدانی کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ایک عملی اور مثبت کاموں پر مبنی تعلق چاہتے ہیں تاکہ ایسے مسائل حل کیے جا سکیں جو نیویارک کے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر اور ممدانی کے درمیان ملاقات کے دوران ایک موقع پر ٹرمپ نے مذاق میں ممدانی سے ’فاشسٹ‘ کہنے والے تبصرے پر بھی بات چھیڑی تھی جس پر دونوں رہنما ہنس پڑے تھے۔
حالیہ انٹرویو کے دوران ظہران ممدانی نے واضح کیا کہ اِن کا مؤقف بدلا نہیں ہے البتہ کام عوامی ضرورت کے مطابق آگے بڑھایا جائے گا۔
واضح رہے کہ انتخابی مہم کے دوران ظہران ممدانی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت لفظی جنگ دیکھنے میں آئی تھی، ٹرمپ نے متعدد بار ممدانی کو ’کمیونسٹ ذہنیت کا حامل‘ قرار دیا تھا اور وفاقی فنڈز روکنے کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔