• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آسٹریلوی دائیں بازو کی سینیٹر کا پارلیمنٹ میں برقع پہن کر داخلہ

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

سڈنی (جنگ نیوز) آسٹریلوی دائیں بازو کی سینیٹر کا پارلیمنٹ میں برقع پہن کر داخلہ، مسلم سینیٹرز کا شدید احتجاج، پالین ہینسن نے برقع پہن کر عوامی مقامات پر پابندی بل کی منظوری کیلئے دباؤ ڈالا۔ سینیٹ میں ہنگامہ، ہینسن کا برقع اُتارنے سے انکار، حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں نے بھی اقدام کو شرمناک قرار دیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلوی دائیں بازو کی سینیٹر پالین ہینسن نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں برقع پہن کر داخلہ دیا تاکہ عوامی مقامات پر برقع اور دیگر مکمل چہرہ ڈھانپنے والے لباس پر پابندی کے بل کے حق میں سیاسی دباؤ ڈال سکیں، جس پر مسلم سینیٹرز نے اسے کھلی نسل پرستی قرار دیا اور اجلاس میں شدید ہنگامہ برپا ہوا، جبکہ ہینسن نے برقع نہ اُتارنے پر کارروائی معطل کر دی گئی۔ نیو ساؤتھ ویلز سے تعلق رکھنے والی سینیٹر مہریں فاروقی اور مغربی آسٹریلیا کی آزاد سینیٹر فاطمہ پیمان نے اس اقدام کو شرمناک اور نسل پرستانہ قرار دیا، اور لیبر حکومت کی رہنما پینی وونگ اور اپوزیشن کی ڈپٹی لیڈر این رسٹن نے بھی مذمت کی۔ ہینسن جو کوئنز لینڈ کی سینیٹر ہیں 1990 کی دہائی سے ایشیا سے ہجرت اور پناہ گزینوں کی مخالفت کرتی آ رہی ہیں اور طویل عرصے سے اسلامی لباس کے خلاف مہم چلاتی رہی ہیں، جبکہ انہوں نے فیس بک بیان میں کہا کہ اگر پارلیمنٹ بل نہیں منظور کرتی تو وہ خود اس مظاہرے کے ذریعے عوام کو قومی سلامتی اور خواتین کے حقوق کے خطرات سے آگاہ کریں گی۔

دنیا بھر سے سے مزید