شاعر: سحرتاب رومانی
صفحات: 168، قیمت: 1000روپے
ناشر: رنگِ ادب پبلی کیشنز، آفس نمبر5، کتاب مارکیٹ، اُردو بازار، کراچی۔
فون نمبر: 2610434 - 0345
سحرتاب رومانی کا شمار، موجودہ عہد کے سینئر شعراء میں ہوتا ہے۔ وہ 1985ء سے کراچی کے ادبی منظرنامے کا حصّہ ہیں اور ان کا تخلیقی سفر پوری آب و تاب سے جاری ہے۔ آٹھ شعری مجموعوں کے خالق ہیں، جب کہ پاکستان کے ادبی حلقوں میں اُنہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کا ڈکشن، دوسروں سے بہت مختلف ہے۔
وہ روایت سے جدّت کشید کررہے ہیں اور برسوں کی ریاضت کے بعد ہی آدمی اِس منزل تک پہنچتا ہے۔ سحرتاب رومانی کا آٹھواں مجموعہ ہمارے پیشِ نظر ہے، جس میں ایک نعت، ایک سلام اور72غزلیں شامل ہیں۔ تاہم، حمد کی کمی محسوس ہوئی۔ 72 کا صیغہ، شہدائے کربلا کی یاد تازہ کرتا ہے۔ بلاشبہ سحرتاب رومانی نے اپنی شاعری کو نیا مزاج دیا ہے اور نئی علامتوں، نئے استعاروں نے اُن کی شاعری میں نئے طرزِ احساس کو جنم دیا ہے۔
اُنھوں نے جو راستہ اختیار کیا، وہ کٹھن بھی ہے اور مشکل بھی۔ اگر وہ خود سپردگی کے ساتھ میدانِ عمل میں ڈٹے رہے، تو اپنے مشن میں ضرور کام یاب ہوں گے۔ سحرتاب رومانی کی زیادہ تر شاعری چھوٹی بحروں میں ہے۔
رومانی، اختراعی ذہن کے مالک ہیں، ان کا اسلوبِ شعری اب اُن کی پہچان بنتا جارہا ہے۔ کتاب کے آخر میں’’سحرتاب رومانی، غزل کا ایک نیا موڑ‘‘ کے عنوان سے فراست رضوی کا مضمون بہت اہمیت کا حامل ہے، جب کہ فلیپ خواجہ رضی حیدر کی ماہرانہ رائے سے آراستہ ہے۔