وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا گیا، ریاست نے معافی کا دروازہ کھلا چھوڑا ہے، جو واپس آنا چاہتا ہے اسے راستہ دیں گے۔
اسلام آباد میں ممبر قومی اسمبلی جمال رئیسانی کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ 100 کے قریب دہشت گردوں نے ڈیرہ بگٹی میں حکومت پاکستان کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 19-2018 میں بھی ان لوگوں نے پہاڑوں کا رخ کیا تھا، آج یہ پھر واپس آئے ہیں تو ہم نے انہیں گلے لگالیا۔ عسکریت پسندوں کا ہتھیار ڈالنا خوش آئند پیشرفت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ریاست، آرمڈ فورسز اور فیلڈ مارشل کے خلاف بیانیہ بنایا گیا، ہر وقت احتجاج چھوڑ کر وہ کردار ادا کریں جس سے خیبرپختونخوا کے عوام کو ریلیف مل سکے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ آپ کا عہدہ اجازت نہیں دیتا کہ افواج پاکستان کو برا بھلا کہیں، آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ مجھے بالکل پسند نہیں کہ ایک ساتھی سیاستدان کو ملک دشمن یا سیکیورٹی تھریٹ قرار دیا جائے لیکن کیا ہمیں اپنی رویوں پر غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کی سو فیصد توثیق کرتا ہوں، کیا دہشت گردوں کو اسلام آباد تک پہنچنے کی اجازت دے دیں؟
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے سہیل آفریدی قابل احترام ہے، سہیل آفریدی صاحب آپ کے صوبے کو اس وقت ترقی کی ضرورت ہے، آپ کا کام ہر وقت مزاحمت اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف پروپیگنڈا میں الجھنا نہیں، میرا مشورہ ہے کہ آپ صوبے کی بہتری کے لیے وفاق سے تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج ضرورت ہے کہ قوم اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہو، بلوچستان کے لوگ اپنی فوج کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغان عبوری حکومت نے دنیا سے وعدہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کو پناہ نہیں دیں گے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں یہ آپریٹ کر رہے ہیں۔ ایک دلیر سپہ سالار اور منظم فوج کی موجودگی میں دہشت گرد کچھ نہیں کرسکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ مذہب کا نام استعمال کر کے منصوبہ بندی کرتے ہیں جس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں حالات اپنے علاقائی، جغرافیائی وجوہات کی بنا پر ہیں، ایسی صورتحال میں یہ جنگ صرف ہماری نہیں ہے، عدلیہ اور اداروں سمیت سب کی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ جمال رئیسانی کا پہلے بھائی اور پھر باپ شہید ہوا تو کیا انہوں نے پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایا؟ پاپولر بیانیے کی بجائے اپنے رویوں پر غور کریں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست سے ریاست زیادہ اہم ہونی چاہیے، بلوچستان میں کوئی ملٹری آپریشن نہیں ہو رہا، بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہورہا ہے، جنہوں نے طے کرلیا ہے کہ وہ بندوق سے ہی لڑیں گے ان کے لیے پالیسی واضح ہے۔