• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بانی پی ٹی آئی عمران خان جب سے اقتدار سے محروم ہوئے ہیں، پاک فوج کے خلاف نہ ختم ہونے والے منفی پروپیگنڈے میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس میں فوج کی اعلیٰ قیادت پر براہ راست واضح اور مختلف حوالوں سے تنقید کی جارہی ہے، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی قیادت، رہنما اور بیرون ملک بیٹھے تجزیہ نگار غیر مصدقہ، ہتک آمیز اور اشتعال انگیز ریمارکس دے رہے ہیں جو پاک فوج کیلئے کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں۔ فوج نے ابتدائی طور پر تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا لیکن گزشتہ دنوں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی پریس کانفرنس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاک فوج کا صبر جواب دے چکا ہے۔ گوکہ وہ اس سے قبل بے شمار پریس کانفرنسز کرچکے ہیں مگر گزشتہ جمعہ کو ہونے والی پریس کانفرنس ایک غیر معمولی پریس کانفرنس تھی جس میں ترجمان پاک فوج نے نام لئے بغیر بانی پی ٹی آئی کو فوج مخالف بیانیہ بنانے اور پھیلانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ پاک فوج کا یہ غیر معمولی ردعمل اُس وقت سامنے آیا جب حالیہ دنوں میں فوج مخالف پروپیگنڈے میں اضافہ ہوا اور کچھ روز قبل نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ورکشاپ میں شریک پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو عمران خان نے ’’میر جعفر‘‘ اور ’’میر صادق‘‘ قرار دیا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ فوج مخالف بیانیہ اب سیاست کے دائرے سے نکل کر قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ہے اور ایک شخص افواج پاکستان کے خلاف جو ہرزہ سرائی کررہا ہے، وہ اس کےذہنی مریض ہونےکی عکاسی کرتا ہے۔ ان کے بقول فوج کے جوان اپنے وطن کی حفاظت کیلئے سینوں پر گولیاں کھارہے ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں مگر ہماری قربانیوں کا یہ صلہ دیا جارہا ہے کہ سوشل میڈیا پر پاک فوج اور اس کے سپہ سالار کی تضحیک کی جارہی ہے اور ملکی سلامتی کے خلاف بیانیہ بنایا جارہا ہے لیکن اب اس منفی بیانئے کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے، مسلح افواج کی قیادت کو نشانہ بنانے والے قوم کے خیر خواہ ہرگز نہیں، ہم افواج پاکستان اور عوام میں دراڑ ڈالنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔

حالیہ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد فوج اور سپہ سالار کے خلاف منفی پروپیگنڈے نے شدت اختیار کرلی ہے، عمران خان اور ان کے حمایتیوں کی کوشش ہے کہ پاک فوج میں دراڑ ڈالی جائے اور بانی پی ٹی آئی نے پاک فوج کے سربراہ کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کر کےریڈ لائن کراس کی ہے،جو عمران خان کی فرسٹریشن کو ظاہر کرتا ہے۔ عمران خان کا بیانیہ دشمن کے ایجنڈے کے ساتھ ہم آہنگ ہورہا ہے جس پر بھارت میں خوشی کا سماں ہے اور بھارتی میڈیا ان کے فوج مخالف بیانات کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے۔ اس صورتحال کا فائدہ بھارتی ایجنسیاں اٹھارہی ہیں اور بھارتی میڈیا پر اس حوالے سے تجزیئے پیش کئے جارہے ہیں۔ ایک بھارتی تجزیہ نگار میجر گورے آریا، جو دراصل بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا ایجنٹ ہے، نے عمران خان کے فوج مخالف بیانات کی حمایت اور انہیں بھارت کا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو عمران خان کا شکرگزارہونا چاہئے کہ وہ پاکستانی قوم کو فوج کے خلاف اُکسا رہا ہے اور اس طرح جو کام بھارتی خفیہ ایجنسیاں کروڑوں ڈالر خرچ کرکے بھی نہ کرسکیں، عمران خان فری میں کررہا ہے۔ اسی طرح کے ایک اور تجزیئے میں میجر گورے آریا کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آرمی ایک گوند (Glue) کی مانند ہے جس نے پاکستان کے عوام کو جوڑ کر رکھا ہے، اگر عمران خان کے فوج مخالف پروپیگنڈے سے فوج کمزور ہوتی ہے تو پاکستانی قوم بھی تتر بتر ہوجائے گی اور پھر پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اس طرح عمران خان بھارت کا مشن پورا کررہا ہے جس پر ہمیں اس کا احسان مند ہونا چاہئے۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان، پاک فوج اور اس کے سپہ سالار کے خلاف منفی پروپیگنڈا اور فوج کو ٹارگٹ بناکر یہ سوچ رہے تھے کہ وہ عوام اور پاک فوج کے درمیان دراڑ پیدا کردیں گے مگر اُن کی یہ خواہش اور خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا بلکہ معرکہ حق کے بعد عوام کے دلوں میں پاک فوج اور اس کے سپہ سالار کیلئے عزت اور وقار میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور فوج پہلے سے زیادہ متحرک اور منظم ہے۔ فوج کو عوام میں پذیرائی حاصل ہورہی ہے اور انہوں نے فوج کے خلاف اکسانے والوں، سانحہ 9 مئی کے ذمہ داروں، سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو مسترد کردیا ہے جو بہت جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے۔ پاک فوج کا سپہ سالار فوج کے دلوں میں بسنے والا حقیقی ہیرو اور سپاہیوں کے نزدیک بہادری کی زندہ مثال ہوتا ہے اور فوج کا وقار اپنے سربراہ کی جرات سے جڑا ہوتا ہے، اس لئے اگر کوئی ان کے ہیرو کی گستاخی کرے تو اس کا ردعمل ایسا ہی ہوتا ہے، جیسا ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں سامنے آیا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی پریس کانفرنس ایک ایسے سپاہی کی پریس کانفرنس تھی جو اپنے ہیرو، ملکی سلامتی کے نگہبان اور ادارے کو میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کے سامنے دیوار بن کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔

فوج ملکی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اندرونی دشمنوں سے بھی نمٹنے کی ذمہ دار ہے۔ کوئی بھی سیاسی لیڈر چاہے وہ عوام میں کتنا ہی مقبول ہو، ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا حق نہیں رکھتا۔ اب جبکہ پی ٹی آئی قیادت بے نقاب ہوچکی ہے اور پاک فوج نے اسے ملک دشمن قرار دے دیا ہے، ضروری ہے کہ ملک دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے تاکہ کل کسی ذہنی مریض کا بیانیہ ملکی سلامتی کیلئے خطرہ نہ بن جائے۔

تازہ ترین