پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی نے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی جاری کر دیا۔
پاکستان کرپٹوکونسل کے اعلامیے کے مطابق بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو پاکستان میں ابتدائی تیاری اور مشاورتی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت مل گئی۔
اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ این او سی مکمل آپریٹنگ لائسنس نہیں ہے۔
چیئرمین پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بلال بن ثاقب کا کہنا ہے کہ این او سی کا اجراء مکمل لائسنس یافتہ اور ریگولیٹڈ ماحول کی طرف پہلا قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے صارف کا تحفظ اور مالی شفافیت کو بنیاد بنایا جائے گا، پاکستان کی ڈیجیٹل مارکیٹ میں ہر کمپنی کو شفافیت اور رسک مینجمنٹ کے اعلیٰ ترین معیار پر پورا اترنا ہو گا۔
بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کرپٹو اپنائے جانے کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے، یہاں 3 سے 4 کروڑ صارفین موجود ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ پاکستان سے منسلک سالانہ ڈیجیٹل ایسیٹ ٹریڈنگ سرگرمی کا حجم 300 ارب ڈالرز سے زائد ہے۔
اس ضمن میں وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ این او سی فریم ورک کا آغاز اور جدت کے عزم کا ثبوت ہے، پی وی اے آر اے دنیا کی پہلی اے آئی سے چلنے والی ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بن رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ این او سی فریم ورک کا آغاز مالی نظم اور ذمے دارانہ جدت کے عزم کا ثبوت ہے، اتھارٹی نے ایویلیوایشن سسٹم، ریکروٹمنٹ پورٹل، اے آئی اسسٹڈ ٹول متعارف کرا دیا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے یہ بھی کہا کہ اس ٹول سے نگرانی کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے، پی وی اے آر اے ریگولیٹری فریم ورک کے آئندہ مراحل آگے بڑھانے کے لیے مقامی، بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری رکھے گی۔