وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اینڈ کرپٹو بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے پہلے تین کرپٹو اپنانے والے ممالک میں شامل ہے، اگلے 10 برس میں ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی خود مختاری مستحکم کرلیں گے۔
اسلام آباد میں نیوز بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق تین سے چار کروڑ افراد کرپٹو میں کام کر رہے ہیں، ایسے میں حکومت اس نظام سے باہر نہیں رہ سکتی۔
بلال بن ثاقب نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار عالمی ایکس چینجز کے لیے منظم، شفاف اور عالمی معیار کا راستہ کھول دیا ہے، اس اقدام کا مقصد نئی سوچ کی عکاسی اور ادارہ جاتی تبدیلی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 100 ٹریلین ڈالر کا عالمی بانڈ مارکیٹ ڈیجیٹل ریلز کی طرف بڑھ رہا ہے، یہ فریم ورک صرف ٹریڈنگ کے لیے نہیں بلکہ صنعتوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔
معاون خصوصی برائے بلاک چین اینڈ کرپٹو نے کہا کہ بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی کا اجرا نئی سوچ کا عملی قدم ہے، دنیا کے بڑے مالی مراکز اسی طرح کے مرحلہ وار ماڈلز اپناتے ہیں۔
بلال بن ثاقب نے مزید کہا کہ ہم نے عالمی مالیاتی نظام کے تحت بروقت اور درست فیصلے کرنے ہیں، قانونی اور منظم راستے کے بغیر صلاحیتوں کا کوئی فائدہ نہیں۔