• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حد سے زیادہ کھانا جسم ہی نہیں دماغ کیلئے بھی نقصان کا باعث

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

تہواروں سمیت مختلف مواقع پر حد سے زیادہ کھانا پینا انتہائی نقصان دہ ہوتا ہے، زیادہ کھانے کی وجہ سے دماغ اور جسم کو نقصان پہنچ سکتا ہے، جس کی مختلف علامات بھی ہوتی ہیں۔

مختلف تہواروں پر قیمے کے سموسے، گوشت کے ساسیج، آلو اور اسی طرح کے لذیذ کھانوں کی ایک بڑی ورائٹی دیکھ کر جتنا چاہو کھاؤ والا رویہ حد سے زیادہ کھانے کی طرف راغب کرتا ہے۔

اگرچہ کبھی کبھار ضرورت سے زیادہ کھانا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، لیکن وقت کے ساتھ یہ صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

حد سے زیادہ کھانے کا سب پہلا اور اہم اثر دماغ کو متاثر کرتا ہے اور اس کے افعال اور کارکردگی میں کمی آتی ہے۔

برطانیہ کے ڈاکٹر ڈونلڈ گرانٹ، جو ایک معروف جنرل پریکٹیشنر اور سینئر کلینیکل ایڈوائزر ہیں، ان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ دماغ مختلف طریقوں سے متاثر ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں کھانے والے شخص اور خوراک کے درمیان ایک غیر صحت مند اور ممکنہ طور پر خطرناک تعلق پیدا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 2012ء میں ہارورڈ کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ کھانا دماغی کارکردگی کو کم کر سکتا ہے اور زیادہ کیلوریز سے مستقبل میں نسیان کی بیماری (یادداشت کھونے) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس کے علاوہ انسولین کی مزاحمت بھی ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر گرانٹ نے کہا کہ انسولین کی مزاحمت اس کیفیت کو کہتے ہیں جس میں خلیے انسولین ہارمون پر درست ردعمل نہیں دیتے، نتیجتاً انسولین خون میں شوگر کی سطح کو متوازن اور صحت مند حد میں رکھنے میں ناکام رہتی ہے اور اس سے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو ذیابیطس نہیں ہے، تب بھی انسولین مزاحمت آپ میں ذیابیطس ہونے کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے اور اگر لبلبہ اس مزاحمت پر قابو پانے کے لیے کافی انسولین پیدا نہ کر سکے تو یہ ذیابیطس کا سبب بن سکتا ہے۔

ڈاکٹر گرانٹ کے مطابق زیادہ کھانا صرف دماغ کو ہی متاثر نہیں کرتا بلکہ یہ دیگر بیماریوں کو بھی دعوت دے سکتا ہے، جن میں متلی، تیزابیت، سینے کی جلن اور تھکن شامل ہے، زیادہ کیلوریز سے ہاضمے کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں، جس سے پیٹ پھولنے کی شکایت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طویل عرصے تک زیادہ کھانے کی عادت سے امراضِ قلب یا موٹاپے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، اس کے علاوہ زیادہ کھانا بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کی سطح پر منفی اثر ڈالتا ہے اور نتیجتاً فالج اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ڈاکٹر ڈونلڈ گرانٹ کے مطابق اوور ایٹنگ سے منسلک دیگر خطرات میں آنتوں کے مائیکرو بایوم میں خلل شامل ہے جو بیکٹیریا کے توازن پر اثر انداز ہوتا ہے، اس سے نظامِ انہضام میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے، اس کے علاوہ اسہال، جلدی امراض، ڈپریشن اور اضطراب کی کیفیت پیدا ہوتی ہے، یہ مدافعتی نظام کو بھی کمزور کر سکتا ہے، نظامِ ہضم میں خرابی کی وجہ سے نیند بھی متاثر ہوتی ہے۔

صحت سے مزید