2025 کا سال عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیلئے اچھا ثابت نہ ہوا اور جاتے جاتے انہیں ایک اور سزا کی نوید سنا گیا۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اپنے سرپرست جنرل (ر) فیض حمید کی فوجی عدالت سے سنائی گئی سزا کے صدمے سے ابھی نکل بھی نہ پائے تھے کہ گزشتہ دنوں انہیں توشہ خانہ 2 کیس میں مجموعی طور پر 17,17 سال قید اور ایک کروڑ 60 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔ یہ سزا اسلام آباد کی احتساب عدالت کے اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں سنائی اور اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ ’’بانی پی ٹی آئی کی زائد عمر اور بشریٰ بی بی کے خاتون ہونے کے باعث انہیں کم سے کم سزا دی گئی۔‘‘ سابق وزیراعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر الزام تھا کہ 2021 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے انہیں قیمتی بلگاری جیولری سیٹ تحفتاً دیا گیا۔ گلابی ہیرے اور سونے سے بنے اس جیولری سیٹ میں بریسلٹ، نیکلس، انگوٹھی اور ایئر رنگز شامل تھیں جنکی مجموعی مالیت ساڑھے سات کروڑ روپے سے زائد تھی مگر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے پرائیویٹ فرم سے جیولری سیٹ کی قیمت صرف 59 لاکھ روپے لگوائی اور انڈر ویلیو تخمینہ حاصل کرنے کیلئے اثر و رسوخ استعمال کیا۔ توشہ خانہ 2کیس کا ٹرائل تقریباً ایک سال تک اڈیالہ جیل میں چلتا رہا، اس دوران 80 سے زائد سماعتیں ہوئیں اور کیس میں مجموعی طور پر 21 ملزمان تھے جبکہ 18 گواہان کے بیانات قلمبند کرکے اُن پر جرح کی گئی مگر افسوس کا مقام یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے عدالتی فیصلے کو ذاتی انتقام کا رنگ دیتے ہوئے اسے سیاسی فیصلہ قرار دیا گیا۔
عمران خان کو پونے چار سالہ دور حکومت میں مختلف ممالک کے سربراہان کی جانب سے 112 قیمتی تحائف ملے جن میں شوپارڈ، رولیکس گھڑیاں، سونے اور ہیرے جڑے زیورات، سونے کے قلم، ہیرے سے جڑے کفلنک، سونے کی کلاشنکوف اور دیگر بیش بہا قیمتی تحائف شامل تھے مگر عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے یہ قیمتی تحائف توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے انہیں اپنے پاس رکھا جبکہ وزیراعظم کی تشکیل کردہ ویلیو ایشن کمیٹی نے کروڑوں روپے کے تحائف کی مالیت کا تخمینہ حقیقی مارکیٹ ویلیو سے کم لگایا، اس طرح عمران خان اور انکی اہلیہ صرف 4 کروڑ روپے کی ادائیگی کرکے تمام تحائف بنی گالہ لے گئے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے عمران خان کو دیئے گئے قیمتی تحائف میں ہیرے اور سونے سے تیار کی گئی ایک بیش قیمت شوپارڈ گھڑی بھی شامل تھی۔ خانہ کعبہ کی شبیہ کنندہ اس گھڑی کی مالیت تقریباً 2 ملین ڈالر (57.5 کروڑ روپے) تھی مگر وطن واپسی پر عمران خان نے یہ گھڑی توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو دے دی۔ بعد ازاں یہ گھڑی جب دبئی میں شوپارڈ کے شوروم میں فروخت کیلئے بھیجی گئی تو کمپنی نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے آفس سے رابطہ کیا۔ اس طرح یہ معاملہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے علم میں لایا گیا جس سے انہیں صدمہ پہنچا کہ وہ گھڑی جو انہوں نے اپنے برادر ملک کے وزیراعظم کو تحفتاً دی تھی، انہوں نے اس تحفے کی قدر نہیں کی اور اسے فروخت کردیا۔ واضح رہے کہ شوپارڈ گھڑی کے توشہ خانہ 1کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کرپٹ پریکٹس اور تحائف اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کے الزام میں 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
توشہ خانہ کیسز میں سزا سابق وزیراعظم عمران خان کیلئے ایک بڑا سیاسی دھچکا ہے جبکہ 190 ملین پاؤنڈ کا القادر ٹرسٹ کیس اور فارن فنڈنگ کیس بھی بانی پی ٹی آئی کے سیاسی مستقبل پر سوالات اٹھارہے ہیں۔ عمران خان کے دیرینہ ساتھی عبدالعلیم خان نے بھی بانی پی ٹی آئی پر کرپشن کے الزامات کی تصدیق کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ایک مشہور بلڈر کی جانب سے بیش قیمت ڈائمنڈ سیٹ تحفتاً دیا گیا تھا اور جب اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی اور موجودہ چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر یہ معاملہ عمران خان کے علم میں لائے تو عمران خان نے اپنی اہلیہ کی کرپشن بے نقاب کرنے پر عاصم منیر کو یہ کہہ کر عہدے سے ہٹادیا کہ انہوں نے ریڈ لائن کراس کی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کرپشن کے خاتمے کے بلند بانگ بیانیہ کے ساتھ برسراقتدار آئے تھے اور قدرت نے انہیں نادر موقع بھی فراہم کردیا تھا کہ وہ اپنے بیانئے کو عملی جامہ پہناتے۔ اگر عمران خان کرپشن کے خلاف اپنے بیانئے پر ثابت قدم رہتے تو آج ان کا شمار پاکستان کے مقبول ترین لیڈروں میں ہوتا مگر افسوس کہ انکے دور اقتدار کے دوران دولت کی ہوس اور بدعنوانی نے نہ صرف اُن کے دعوؤں کی نفی کی بلکہ انہیں اور بشریٰ بی بی کو رسوائی سے دوچار اور عمران خان کا قد اور سیاسی مستقبل تاریک کردیا۔ اس طرح توشہ خانہ کیسز میں سزاؤں کے بعد بابا رحمتے کی عدالت سے ’’صادق اور امین‘‘ کا لقب پانے والے عمران خان صادق اور امین نہیں رہے۔