• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی کو گلگت، بلوچستان یاد آیا پر مقبوضہ کشمیر یاد نہ آیا

Gilgit And Baluchistan Remember But Modi Forget Kashmir
گلگت، بلوچستان اور آزادکشمیر سب یاد آیا، نریندر مودی کو نہیں یاد آیا تو بس مقبوضہ کشمیر جہاں بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پرمظالم کی نئی داستان رقم کررہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی یوم آزادی پر اس بار بھی یوم سیاہ منا کر ثابت کردیا کہ بھارتی تسلط سے آزادی ہی کشمیری عوام کی سب سے بڑی خواہش ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ظلم کے پہاڑ ٹوٹے، سیکڑوں کشمیری بچے، بوڑھے، عورتیں، جوان بھارتی فوج کے چھروں کا نشانہ بن کر بینائی کھو بیٹھے۔

وادی میں لگے کرفیو کو 38 دن ہوگئے، لیکن آج نریندر مودی بولے تو انہیں سارا جہاں یاد آیا، گلگت یاد آیا، بلوچستان یاد آیا، آزاد کشمیر پر بات کی، بس یاد نہ آیا تو وہ مقبوضہ کشمیر جہاں بھارت خود قابض ہے اور ظلم کی داستانیں رقم کررہا ہے۔

مودی جی نے پاکستان پر تو الزام لگایا، یہ نہیں بتایا کہ ان کی سرکار نے انسانی حقوق کمیشن کو مقبوضہ کشمیر کیوں نہ جانے دیا؟ کیا اس لیے کہ کہیں اس کے ظلم کا بھانڈا نہ پھوٹ جائے، کشمیری عوام حق خودارادیت مانگ رہے ہیں اور اس کی قیمت اپنی جانیں دے کر چکارہے ہیں۔

آج بھی بھارت کے یوم آزادی پر مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ منایا جارہا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں ہر طرف پاکستانی پرچم لہرائے گئے اور بھارتی فوج یہ پرچم اتارنے میں مصروف رہی۔

قابض فوج نے احتجاجی ریلیاں اور مارچ سے روکنے کے لیے راستے بند اور حریت رہنماؤں کو نظر بند کردیا، سری نگر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے مزید 2کشمیری شہید ہوگئے مگر مودی جی کو یہ سب نظر نہیں آتا۔
تازہ ترین