راولپنڈی (نمائندہ جنگ) اسپیشل جج سینٹرل راولپنڈی محمد نعیم ارشد نے بلیک لسٹ ہونے کے باوجود پاکستان آنے والے امریکی شہری میتھیو بیرٹ کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کردیئے جبکہ امیگریشن میں معاونت فراہم کرنے کے الزام میں ملوث باپ بیٹے کی درخواست ضمانت بھی منظور کرلی، امریکی شہری میتھیو بیرٹ کو حکومت پاکستان نے جولائی 2011میں ناپسندیدہ شخصیت قرار دیکر بلیک لسٹ کرتے ہوئے ملک بدر کر دیا تھا تاہم چار اگست کو میتھیو بیرٹ دوبارہ پاکستان آیا تو اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات راجہ آصف اور کانسٹیبل احتشام الحق نے اس کی امیگریشن کی تاہم اگلے روز ایف آئی اے نے اسلام آباد کے ایک ریسٹ ہائوس میں چھاپہ مارکر ملزم کو گرفتار کرلیا اور کانسٹیبل احتشام الحق بھی پکڑا گیا لیکن راجہ آصف نے عدالت سے ضمانت کروا لی تھی بعدازاں دو بار ملزمان کا تین تین روز کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت نے انہیں جوڈیشل کردیا تھا، جمعرات کے روز تفتیشی افسر وایف آئی اے کے انسپکٹر رانا اکرم نے میتھیو بیرٹ کو سول جج وجوڈیشل مجسٹریٹ راولپنڈی ایاز رفیق لون کی عدالت میں پیش کرتے ہوئے وزارت داخلہ کی طرف سے ملزم کو ڈی پورٹ کرنے کے احکامات دکھائے کیونکہ سترہ اگست کو عدالت نے اس بابت وزارت داخلہ کی اصل دستاویزات طلب کی تھیں تاہم گزشتہ روز جب تفتیشی افسر نے عدالت میں پیش ہوکر طلب کردہ دستا و یز ات دکھائیں تو عدالت کا کہنا تھا کہ ایسے احکامات کی سماعت ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے جس کے بعد ایف آئی اے حکام سول جج جاوید احمد کے روبرو پیش ہوئے تو انہوں نے بھی وہی جواب دیا جس پر میتھیو بیرٹ کو سپیشل جج سینٹرل راولپنڈی محمد نعیم ارشد کے روبرو پیش کیا گیا جہاں عدالت نے وزارت داخلہ کی رپورٹ کا معائنہ کرنے کے بعد امریکی شہری کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کر دیئے اور باپ بیٹے کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے داخل کروانے کا حکم دیا۔