سکھر(بیورو رپورٹ) طبی سہولتوں کی عدم موجودگی اور ڈاکٹروں کی غفلت کے باعث سول اسپتال سکھر میں گزشتہ 24گھنٹوں میں 7نومولود بچے ہلاک ہو گئے ، ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر ابوبکر شیخ نے کہا ہے کہ صرف 2نومولود بچوں کی اموات ہوئی ہیں وہ بھی پہلے سے ہی بیمار تھے ۔سیاسی ،سماجی شخصیات اور تاجر رہنمائوں نے بچوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سندھ اسپتال کی حالت زار پر توجہ دے ۔ جاں بحق ہونے والے بچوں کے ورثاء نے بچوں کے وارڈ کے باہر اسپتال انتظامیہ کے خلاف احتجاج بھی کیا۔مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ سول اسپتال میں بچوں کے وارڈ کی صورتحال انتہائی خراب ہے ، بیڈ کم اور مریضوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ انکیوبیٹر خراب ہیں ۔بچوں کے وارڈ میں آکسیجن کی کمی، مناسب نگہداشت نہ ہونے کے باعث 24گھنٹوں میں 7بچوں کی اموات کا واقعہ سامنے آیا ہے ، اسپتال کے وارڈمیں موجود بچوں کے ورثاء نے بتایا کہ ڈاکٹروں کا رویہ بھی غیر مناسب ہے، ایک بیڈ پر ایک مریض بچے کی جگہ تین بچے موجود رہتے ہیں ۔جمعیت علماء پاکستان کے صوبائی صدر مفتی محمد ابراہیم قادری ، مشرف محمود قادری، تنظیم پاکستانی کے رہنما ڈاکٹر سعید اعوان، سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے صدر حاجی ہارون میمن، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی جاوید میمن، حاجی شریف ڈاڈا، ملک فلاحی جماعت کے صدر ملک محمد جاوید، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر حزب اللہ جکھرو، جمعیت علماء اسلام کے رہنما مولانا عبدالحق مہر، شہری اتحاد کے چیئرمین عبیداللہ بھٹو ابن آزاد ، سنی تحریک کے رہنما محبوب علی سہتو، نور احمد قاسمی، مسلم لیگ ن کے رہنما سردار شہزاد علی عاصی، دلاور خان سمیت دیگر سیاسی، سماجی، مذہبی ، عوامی اور تجارتی حلقوں نے سول اسپتال میں 24گھنٹوں کے دوران 7نومولود بچوں کے جاں بحق ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسپتال انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کے اہم ترین سرکاری اسپتال کی صورتحال اس قدر خراب ہے کہ نہ مریضوں کو ادویات مکمل ملتی ہیں، نہ ہی ٹیسٹ کئے جاتے ہیں ، ڈاکٹروں کی عدم توجہ اور غفلت، لاپرواہی کے خلاف مریضوں کے ورثاء آئے روز احتجاج کرتے ہیں ، حکومت اور وزارت صحت اس کا کوئی نوٹس نہیں لیتی جس سے لوگوں کی اموات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ان حلقوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر سول اسپتال کی خراب صورتحال کا نوٹس لیا جائے اور اسپتال میں آنے والے مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، خاص طور پر انکوبیٹر مشین جو خراب پڑی ہیں انہیں درست کیا جائے ، نیوٹریشن وارڈمیں آکسیجن سمیت دیگر طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ بچوں کی اموات کا سلسلہ روکا جا سکے۔