راولپنڈی(راحت منیر/نمائندہ جنگ)جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ الطاف حسین نے جو زبان استعمال کی وہ ایم کیو ایم کےقائد کے طور پر کی۔ان کی مرضی کے بغیر ایم کیو ایم کے آئین میں کوئی تبدیلی نہیں کرسکتا ۔لاتعلقی کا لفظ کافی نہیں ہے۔کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا ہے۔ضیاءلحق نے ایم کیو ایم بنائی۔مشرف نے آبیاری کیاور اب اس کو مارا جارہا ہے۔ایم کیو ایم پر قدغن میں نے یا نواز شریف نے نہیں لگانی اسٹیبلشمنٹ نے لگانی ہےہم(سیاستدان)تو صرف گالیاں کھانے کیلئے ہیں۔جو غلط کام ہو اس کی گالی سیاستدان کو دیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے راولپنڈی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کے موقع پر جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایجنسیاں اور اسٹیبلشمنٹ تنظیمیں بناتی ہیں۔یہ روش درست نہیں۔نہ تنظیمیں بنائو نہ آئین کی خلاف ورزی کرائو۔پاکستان کا کوئی مذہبی طبقہ ایسی زبان استعمال کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔مذہبی طبقہ پاکستان کا وفادار ہے۔ایم کیو ایم کو بات بدلنے اور اسٹیبلشمنٹ کو عذر تبدیل کرنے میں دیر نہیں لگتی۔ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان سیاست ہار چکے ہیں۔ان کی ناکام سیاست کے بعد شائد کسی کو بھی اب ان کی ضرورت نہیں رہے گی۔ان کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں۔میڈیا ایک ہفتہ کوریج نہ دے تو سب کچھ ختم ہوجائے گاسکرین بند کردیں پھر عروج نہیں زوال ہی زوال ہے۔پشاور میں یہ حالت ہے کہ ہر دوسرے تاجر کو بھتہ کی پرچی ملی ہوئی ہے۔جو نہ دے اس کو مار دیا جاتا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تحریک طے شدہ ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مدوجزر آتے رہتے ہیں۔اب تو انڈیا بھی تسلیم کرتا ہے کہ تحریک کشمیر قائم ہےموجودہ تحریک کی تیزی میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے۔بھارت اس کوشش میں ہے کہ پچھلے20برس سے اس کی آٹھ لاکھ فوج کشمیر میں ہے۔وہ چاہتا ہے کہ بوچستان اور مغربی باڈر پر ایسے حالات ہوں کہ پاکستان فوج بھی اس طرف مصروف ہو۔فاٹا اور بلوچستان کی صورتحال کے پچھے ہندوستان ہے۔وہ افغانستان کے ساتھ دفاعی تعاون بڑھا چکا ہے۔ایران کے ساتھ بھی دوستی بڑھی ہے۔کیا وجہ ہے کہ پاکستان اس طرف کوئی پیش قدمی نہیں کرپارہا ہے۔اگر افغانستان میں امن ہے تو پھر امریکہ اور اتحادی افواج وہاں کیا کررہی ہیں۔یہ مشرف دور کی مصلحت کی پالیسی کا نتیجہ آج ہم بھگت رہے ہیں۔آج پاکستان میں انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں۔افغانستان سے پناہ گزین آئےفاٹا میں آپریشن کے باعث لوگ بے گھر ہوئے۔اب ہم نے افغانیوں کو بغیر سوچے سمجھے نکالنا شروع کردی ہے۔وزارت داخلہ کو لکھا ہے کہ یہ ہمارے لوگ ہیں ان کو تم نہیں ہم جانتے ہیں۔