• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیجنڈری اداکار اور ہدایتکار نذیر احمدکی 33 ویں برسی منائی گئی

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ ہندوستان کے پہلے کامیاب ہیرو سمجھے جانے والے اداکار اور ہدایتکار نذیر احمدکو مداحوں سے بچھڑے 33 برس بیت گئے۔ نذیر احمد خان متحدہ ہندوستان کے ایک ورسٹائل اداکار ، ہدایتکار اور پروڈیوسر تھے جو متحدہ ہندوستان کے پہلے کامیاب ہیرو سمجھے جاتے ہیں۔وہ تقسیم کے بعد پاکستان آکر آباد ہوئے اور پاکستانی فلم انڈسٹری سے وابستہ ہوگئے اور پاکستان اور انڈیا میں باؤ جی کے نام سے مشہور ہوئے۔ وہ 1920ء کے بعد کا زمانہ ہے جب نذیر احمد خان صاحب اے آر کاردار کی ’’ہمراہی‘‘ میں لاہور سے کلکتہ روانہ ہوئے اور کلکتہ ہی میں بنائی گئی اے آر کاردار کی فلم ’’سرفروش‘‘ میں کریکٹر رول ادا کیا۔ یہ نذیر احمد کی خوبصورت اداکاری اور لاجواب پرفارمنس کا کمال تھا جو انہیں کلکتہ سے بمبئی لے جانے میں مددگار ثابت ہوا۔ اس عرصہ کے دوران وہ بہت سی کامیاب فلموں میں لیڈنگ رول میں کاسٹ ہوئے جن میں ’’ راجپوتانہ کاشیر‘‘ ،’’ چنڈال چوکڑی‘‘ ،’’ بدمعاش کا بیٹا‘‘ اور’’پہاڑی سوار‘‘ قابل ذکر ہیں۔ 1934ء میں نذیر احمد واپس کلکتہ آئے اور کئی فلموں میں اہم کردار ادا کئے جن میں ’’چندرا گپتا‘‘ ،’’ سلطانہ ‘‘ ، ’’ملاپ‘‘،’’ مندر‘‘،’’ نائٹ برڈ‘‘ اور ’’آب حیات‘‘ شامل ہیں۔ فلم’’باغبان‘‘میں نذیر احمد نے ایک یادگار کردارکیا جس کی وجہ سے ’’باغبان‘‘نے باکس آفس پر کامیابی کے ریکارڈ قائم کئے اور اس کردار نے نذیر احمد کو اس دور کے نامور اداکاروں کی صف میں لاکھڑا کیا۔ بلاشبہ نذیر احمد کا شمار ہندی فلم انڈسٹری کے بانیوں میں کیا جاتا ہے۔اپنے 55 سالہ فلمی کیرئیر کے دوران 200 کے قریب فلموں میں کام کیا۔ نذیر احمد خان کا نام فلم کے ان بانیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اداکاری ، ہدایتکاری ، پروڈکشن سمیت سینما اور فلم انڈسٹری کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ تقسیم ہند کے دوران نذیر احمد کے اسٹوڈیو اور ہند پکچرز کے دفاتر انتہا پسند ہندوؤں نے نذر آتش کردیا ۔اس کے بعد نذیر احمد بمبئی میں اپنا سب کچھ چھوڑ کر بے سروسامانی کی حالت میں پاکستان آگئے اور لاہور میں ہی قیام کیا۔پاکستان میں انہوں نے پہلی فلم ’’سچائی ‘‘ پروڈیوس کی جبکہ پاکستان میں پہلی سلور جوبلی کرنیوالی فلم ’’پھیرے‘‘ بھی ان کی تھی۔1980ء کے بعد جب پاکستان فلم انڈسٹری میں گنڈاسہ ، برادری ازم ، پرتشدد ، لڑائی مارکٹائی کے موضوع پر فلمیں بننے لگیں تو انہوں نے محسوس کیا کہ ان کی دن رات کی محنت اب اپنے اختتام کو پہنچنے والی ہے تو انہوں نے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ فلم انڈسٹری کے حالات سے اتنے دل گرفتہ ہوئے کہ 28اگست 1983ء کو انتقال کرگئے۔
تازہ ترین