• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقتدار میں آکر محلات ختم کرکے بے گھر شہریوں کو مکان دیں گے ،سراج الحق

مردان(نمائندہ جنگ)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اقتدار میں آکر گورنروں اور وزراء کے محلات  ختم کرکے بے گھر شہریوں کے مکانات میں تبدیل کردیں گے ،تعلیم کے لئے مختص بجٹ پر  میٹرو بس بھی نہیں خریدی  جا سکتی ۔برسراقتدار مخصوص طبقہ محلات میں عیش و عشرت کی زندگی گزار رہا  ہے  اور قوم کو چوکیداری پر لگا دیا ہے جماعت اسلامی ایسا نظام لائے گی جس میں گورنر ،وزیر اعلٰی اور ڈپٹی کمشنر چوکیداری کریں گے اور عام آدمی گھروں میں  چین کی نیند سوئے گا۔ مردان کے علاقے  گڑھی کپورہ میں مقامی سکول کے زیر اہتمام ٹیلنٹ ایوارڈ تقریب اور بعد ازاں جلالہ  میں مقامی سکول  کی افتتاحی تقریب اور استقبالئے سے خطاب کرتے ہوئے  سراج الحق نے کہا کہ 68سال سے ایک ا یسا طبقہ قوم پر مسلط ہے جو اپنے آپ کو وی آئی پی کہتا ہے۔یہ لوگ چوک میں سرخ بتی کا لحاظ کیے بغیر گاڑی دوڑاتے ہیں۔یہ بینک کے سامنے قطار میں کھڑے نہیں ہوتے۔ہسپتال میں باری کا انتظار نہیں کرتے یہ کسی قاعدے قانون کی پابندی نہیں کرتے۔وی آئی پی کہلا کر اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ہم ایسانظام لائیں گے کہ امیر ،غریب، ایم این اے اور وزیر سب ایک قطار میں باری کا انتظارکریں گے۔ اس میں کوئی وی آئی پی نہیں ہوگا۔یہاں بغیر چھت کے کوئی نہیں سوئے گا۔محلات میں رہنے والے گورنر اور وزرا کو ان کی ضرورت کے مطابق گھر دے کر بڑے محلات کو بے گھر لوگوں کے لیے گھروں میں تبدیل کریں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ دو ستمبر کو میں نے وزیر مملکت برائے تعلیم اور ان کے سیکرٹریوں کی پوری ٹیم کو دعوت دے رکھی ہے ان کو قوم کے بچوں کو دی جانے والی تعلیم کی خرابیوں سے آگاہ کروں گا۔انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ کے بچے اولیول کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور عوام کے بچے عام سکولوں میں پڑھتے ہیں گویا یہ حکمران اورغلام پیدا کرنے کے  مستقل الگ الگ  ادارے ہیں میں پوچھتا ہوں کہ کہ یہ کیسے سرکاری ادارے ہیں جن میں سے وفاقی وزیر تعلیم اور  وزرائے اعلیٰ میں کسی ایک کا بچہ بھی نہیں پڑھتا۔ان لوگوں نے اپنے بچوں کے لیے الگ ادارے بنا رکھے ہیں اور جن عوم کے ووٹوں سے حکومت تک پہنچے ہیں ان کے بچوں کے لیے سرکاری سکو ل  ہیں ہم ایسا نظام تعلیم لائیں گے جس میں وزرا اور عوام کے بچے ایک ہی   نصاب پڑھیں گے۔انھوں نے کہا کہ  تعلیم کے لیے سب سے کم یعنی اڑھائی فی صد رقم رکھی گئی ہے جس سے  ایک میٹرو بس بھی نہیںخریدی جا  سکتی۔سراج الحق نے کہا کہ کہ یہی حالت صحت کی بھی ہے اس کے لیے سو روپے میں سے صرف42پیسے مختص ہیں۔حال ہی میں سانحہ کوئٹہ میں12وکلا صرف اس وجہ سے شہید ہوئے کہ ان کو صوبائی دارلحکومت کے سب سے بڑے ہسپتال میں بروقت طبی امداد نہ مل سکی۔ 
تازہ ترین