کراچی (ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ انکوائری کمیشن بل ایک جامع قانون ہے، اسے ”ٹوتھ لیس“ نہیں سمجھا جاسکتا ہے، اس قانون کے ساتھ ٹی او آرز بنا کر سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کیلئے لکھا جاسکتا ہے، انکوائری کمیشن بل کے تحت کسی بھی کمیشن کو ضروری اختیارات دیئے جائیں گے، اپوزیشن کا پاناما پیپرز پر قانون صرف ایک خاندان سے متعلق ہے،اپوزیشن کے ساتھ ایک بار پھر بیٹھنے کیلئے تیار ہیں، ریلیوں اور تماشوں کی وجہ سے ایک دفعہ پھر ملکی معیشت ٹیک آف کرنے کا موقع کھونے جارہے ہیں۔ وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان اور صوبائی وزیر خیبرپختونخوا شاہ فرمان سے بھی گفتگو کی گئی۔محمد زبیر نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی مکمل توجہ سیکیورٹی اور توانائی کے معاملات پر مرکوز ہے، پی ٹی آئی کی تحریک کا سیکیورٹی معاملات اور ملکی ترقی پر برا اثر پڑے گا،تمام سیاسی و فوجی قیادت دہشتگردوں کیخلاف ایک صفحہ پر ہے۔زاہد خان نے کہا کہ پاکستان کو اپنی خارجہ اور افغان پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینا ہوگا۔شاہ فرمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا سے لوگ اپنے طور پر ریلیوں میں پنجاب جاتے ہیں، پنجاب میں پی ٹی آئی سپورٹرز کی بڑی تعداد موجود ہے،کے پی حکومت کی دہشتگردی کیخلاف مکمل توجہ ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ انکوائری کمیشن بل ایک جامع قانون ہے، اسے ”ٹوتھ لیس“ نہیں سمجھا جاسکتا ہے، اس قانون کے ساتھ ٹی او آرز بنا کر سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کیلئے لکھا جاسکتا ہے، اس کے دو حصے ہیں، ایک حصہ ٹی او آرز سے متعلق ہے جبکہ دوسرا یہ ہے کہ کس قانون کے تحت کمیشن بنایا جائے، وزیراعظم نے پاناما انکوائری کیلئے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا تھالیکن انہوں نے 1956ء کے ایکٹ کو ”ٹوتھ لیس“ قرار دیدیا، پاکستان میں ساٹھ سال تک تمام معاملات کی تحقیقات 1956ء کے ایکٹ کے تحت ہی ہوئی ہیں، ملک کو اس قانون کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملکوں میں ٹرانزیکشنل قانون نہیں آ تے، ہمارا قانون اگلے تیس چالیس سال چلے گا، انکوائری کمیشن بل کے تحت کسی بھی کمیشن کو ضروری اختیارات دیئے جائیں گے، اس قانون کے تحت ماہرین کی انٹرنیشنل ٹیم بنائی جاسکتی ہے، فارنزک آڈٹ کروایا جاسکتا ہے اور دوسرے ممالک کی عدلیہ کو بھی لکھا جاسکتا ہے، اس بل میں ہم نے سی آر پی سی کی ساری پاورز دیدی ہیں، انکوائری کمیشن بل پاناما لیکس کیلئے بھی استعمال ہوگا اور 1956ء کے ایکٹ کی جگہ بھی لے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پاناما لیکس کا معاملہ حل کرنے کی پوری کوشش کی ہے، اپوزیشن اگر قانون پر اتفاق کر لیتی تو اسے آرڈیننس کے ذریعے بھی لایا جاسکتا تھا، اپوزیشن کا پاناما پیپرز پر قانون صرف ایک خاندان سے متعلق ہے، پارلیمنٹ کی قرارداد میں تمام آف شور کمپنیوں کا ذکر کیا گیا ہے، ہم کسی فرد یا خاندان کو نہیں کرپشن کو ڈیل کرنا چاہتے ہیں، پاناما کے علاوہ بھی آف شور کمپنیوں کی حیثیت کا جائزہ لیا جائے، اپوزیشن کے قانون میں قرضے معا ف کروانے والوں اور کمیشن کھانے والوں کا ذکر نہیں ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کو پاکستان کی بہتر ہوتی معیشت اور توانائی بحران ختم ہوتا اچھا نہیں لگ رہا ہے، ریلیوں اور تماشوں کی وجہ سے ایک دفعہ پھر ملکی معیشت ٹیک آف کرنے کا موقع کھونے جارہے ہیں، پچھلے 126دن کے دھرنے میں پاکستان کو کئی سو ارب کا نقصان ہوا ہے، دوبارہ ڈی چوک دھرنے والی صورتحال بنی تو ملک کیلئے اچھی نہیں ہوگی، اپوزیشن کے ساتھ ایک بار پھر بیٹھنے کیلئے تیار ہیں۔محمد زبیر نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کو نارمل انداز سے نہیں لیا جارہا ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ کی کامیابی کا اندازہ دہشتگرد حملوں کی کم ہوتی تعداد سے لگایا جاسکتا ہے، تمام سیاسی و فوجی قیادت دہشتگردوں کیخلاف ایک صفحہ پر ہے، دہشتگردی کا خارجہ پالیسی سے براہ راست تعلق ہے، شدت پسندی سے متاثر لوگ ہی دہشتگردی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی مرکزی قیادت ضمنی انتخابات میں مصروف نہیں تھی، وزیراعظم نواز شریف کی مکمل توجہ سیکیورٹی اور توانائی کے معاملات پر مرکوز ہے، اپوزیشن تحریک چلائے گی تو حکومت کو دفاع تو کرنا پڑے گا، پی ٹی آئی کی تحریک کا سیکیورٹی معاملات اور ملکی ترقی پر برا اثر پڑے گا۔