مردان(نمائندہ جنگ) ضلع مردان میں رواں برس کے دوران دہشت گردی کے 11واقعات رونماہوئے جن میں 3خودکش دھماکے بھی شامل ہیں خیبرپختون پولیس کے پاس موبائل ٹریکٹر نظام تک نہیں ،22لاکھ آبادی کے لئے صرف 3650پولیس اہلکار ہیں ،ضلع میں 9395افغان مہاجرین آبادہیں ۔یہ معلومات ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فیصل شہزاد نے ضلع کونسل کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے دیں منگل کے روز ضلع کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں ڈی پی او مردان نے پولیس کی جائزہ رپورٹ پیش کی جس کے مطابق نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد جاری ہے اور دہشت گردی کے خلا ف جنگ میں پولیس عوام کے جان ومال کی تحفظ کے لئے جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں ڈی پی او نے کہاکہ ضلع مردان میں 2014دہشت گردی کے 13 واقعات رونماہوئے 2015بھی یہاں کے شہریوں پر بھاری گزرا اور18واقعات رونما ہوئے اس طرح 2015میں ایک خودکش دھماکہ ہوا تاہم رواں برس میں اب تک 11واقعات رونما ہوا جس میں حالیہ ضلع کچہری سمیت 3خودکش دھماکے بھی شامل ہیں ضلع پولیس آفیسر نے کہاکہ پولیس نے ایک سال کے دوران 844سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کئے جس کے دوران 974اشتہاریوں کو گرفتارکرلیاگیا اوران کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ جبکہ 475کلو گرام منشیات برآمد کرلی گئی ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے انکشاف کیا کہ خیبرپختون خوا پولیس کے پاس موبائل ٹریس کرنے کا کوئی نظام نہیں اور یہاں کی پولیس تاحال اس اہم سہولت سے محرو م ہے جبکہ پولیس نفری کی تعداد 3649ہے انہوں نے کہاکہ ضلع مردان میں 9395افغان مہاجر ہیں جو رجسٹر ڈ ہوچکے ہیں انہوںنے مزید کہاکہ پولیس محدود وسائل کے باوجود ملک وقوم او رشہریوں کی حفاظت کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی اورجرآت اوربہادر ی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے رہی ہے انہوںنے کہاکہ تھانہ کلچر میں کافی حدتک مثبت تبدیلیاں لائی گئیں ہیں جبکہ پولیس لائن میں شہریوں کو ایک چھت کے نیچے مقدمہ کے اندراج سے لے کر دیگر کئی سہولیات فراہم کئے گئے ہیں ۔