• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایاز صادق کو اسپیکر نہیں مانتا، عمران خان، فیصلہ میرٹ پر کیا، اسپیکر

اسلام آباد(ایجنسیاں)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے رائے ونڈ مارچ کا پروگرام اور مقام تبدیل کرنے پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے وزیر اعظم کے گھر نہیں رائے ونڈ جانے کا اعلان کیا ہے،دھرنے کی تاریخ اور مقام بدل سکتے ہیں ‘وزیراعظم کا پیسہ حلال تھاتوظاہرکیوں نہیں کیا‘ایاز صادق ریفرنسز کے معاملے پر جانبداری کر کے متنازع ہو گئے‘ آج سے انھیں اسپیکر نہیں مانتا‘اب ان کا نام لے کر مخاطب کروں گا ، بنی گالہ آنے والے ہم سے مانگیں گے کیا؟،ہم بلیک میل ہونے والے نہیں ،رائے ونڈ کسی کی جاگیر نہیں ہے‘ہم دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ‘پاناما لیکس کو منطقی انجام تک پہنچانے کےلئے ہر حد تک جائیں گے‘ہمارا پر امن احتجاج جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کےلئے نہیں ہوگا، انتخابات کرا دینے سے کسی ملک میں جمہوریت نہیں آتی ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی میں خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ صاف اور شفاف الیکشن سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے، ہم پاناما پر جواب مانگتے ہیں تو وزیراعظم فیتے کاٹنے چلے جاتے ہیں، ہمارے پر امن احتجاج پر حکومت کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ جمہوریت ڈی ریل ہو رہی ہے اور ہم فوج کو دعوت دے رہے ہیں‘انصاف کے دروازے بند ہونے سے انتشار کے دروازے کھل جاتے ہیں‘بیرون ملک اثاثوں کے بارے میں وزیر اعظم نواز شریف اور بچوں کے بیانات میں تضادات ہیں‘اسپیکر نے جواب دیا نواز شریف کی کوئی چیز پاناما لیکس سے تعلق نہیں رکھتی ‘ اسپیکر وزیراعظم کے بجائے ہمارے خلاف اقدامات کر رہے ہیں‘ایاز صادق کو آج یہاں ہونا چاہیے تھا میں ان سے سوالات پوچھنا چاہتا تھا ‘ عمران خان نے کہا کہ اقتصادی صورتحال خراب ہے ، کرپشن کی وجہ سے گروتھ ریٹ نیچے جاتاہے‘قبل ازیں بنی گالہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے 24ستمبر کو رائے ونڈ جانے کا اعلان کیا ہے ،وزیر اعظم کے گھر جانے کی بات نہیں کی‘رائے ونڈ کسی کی جاگیر نہیں ہے‘ اپوزیشن مارچ اور احتجاج میں ہمارا ساتھ دے تو باہمی مشاورت سے تاریخ اور مقام میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ہم پانامہ لیکس کی منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے اور اس مقصد کے لئے کسی بھی حد جا سکتے ہیں‘انھوں نے کہا کہ 24 ستمبر کے احتجاج میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔نیب ،ایف بی آر، ایف آئی اے تمام ادارے حکومتی ادارے ہیں، اداروں کی غلامی سے جمہوریت مستحکم نہیں ہوتی‘ جمہوریت کوبچانا ہے تو جمہوری اداروں کوبچانا پڑے گا، اسپیکر کے اقدام نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا‘ رائے ونڈ میں پورے پاکستان کو اکٹھا کرینگے‘جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ احتجاج بنی گالہ میں بھی ہو سکتا ہے تو عمران خان نے کہا کہ بنی گالہ آنے والے ہم سے کیا مانگیں گے؟ہم بلیک میل نہیں ہونگے اور دھمکیوں سے ڈر کر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے دائر ریفرنسز پر دستاویزات کا مکمل جائزہ لینے کے بعد آئین اور قانون کی روشنی میں رولنگ دی ہے‘اعتراض کرنے والے عدالت جائیں‘ عمران خان کو شروع سے ہی میری شکل پسندنہیں۔قومی اسمبلی کے ترجمان کے مطابق اسپیکر نے کہا ہے کہ میں نے نمبر پورے نہیں کرنے تھے کہ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے د و د و ریفرنس بھیج دیتا بلکہ میرٹ پر الیکشن کمیشن کو بھیجے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس پر فیصلہ کرنے کا فورم الیکشن کمیشن ہے جس نے 90دنوں میں فیصلہ کرنا ہے‘ علاوہ ازیں اس سلسلے میں پاکستان کی عدالتیں بھی موجود ہیں۔ سردا را یازصادق کا کہناتھاکہ ان کی ذات شروع سے ہی عمران خان کے لئے مسئلہ رہی ہے‘ ان کا جرم یہ ہے کہ عمران خان تین بار ان سے شکست کھا چکے ہیں‘ عمران خان کو آج تک اپنی شکست ہضم نہیں ہوئی‘ انہیں اسپیکر ایوان نے منتخب کیا ہے عمران خان نے نہیں ‘جناب اسپیکر کہتے ہوئے عمران خان کے سینے پر سانپ لوٹتے ہیں‘ سپیکر نہ ماننے کا اعلان کر کے عمران خان ایوان کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں‘ سیاست فہم و فراست کا نام ہے‘ چیخ پکار اور الزام تراشی کا نہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے وزیر اعظم کے خلاف اپوزیشن کے ریفرنس کو خارج کرنے کے حوالے سے اسپیکر کے فیصلے پر واک آئوٹ کرتے ہوئے کہاہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دہرا معیار اختیار کیا ہے‘ان کی جانبداری ثابت ہوگئی ہے۔ دریں اثناءقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس میں اسپیکرقومی اسمبلی کیخلاف عدم اعتمادکی تحریک لانے اور ریفرنسز کے معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےپر غور کیاگیا‘مشاورتی اجلاس میں طارق بشیرچیمہ ، صاحبزادہ طارق اللہ ‘حاجی غلام احمدبلور‘شاہ محمودقریشی اور شیخ رشید احمد شریک ہوئے ‘اجلاس میں اسپیکر کی طرف سے مسترد کیے گئے ریفرنس اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی‘ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ اسپیکرقومی اسمبلی کیخلاف عدم اعتمادکی تحریک لائی جائے اور ریفرنسز کے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے ‘اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ اسپیکرکی جانبداری واضح ہوگئی ‘عدالت جاسکتے ہیں ‘اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بھی بحث ہوئی ہے،سپریم کورٹ جانے سے متعلق فیصلہ پی ٹی آئی کرے گی‘ حکمران گھبرائے ہوئے ہیں کہ ریفرنسز پر نااہل ہی نہ ہو جائیں‘ا سپیکر کے فیصلے سے واضح ہو گیا کہ کون کہاں کھڑا ہے‘ نظر آگیا فیصلہ اسپیکر کا نہیں بڑے ایوانوں کا ہے ‘ تحریک انصاف کے رہنما ء شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لگتا ہے اسپیکر پر یہ فیصلہ تھوپا گیا،اسپیکر نے فیصلے سے حکومت کی خدمت نہیں کی،متنازع بنایا ہے ،اسپیکر کے رویئے سے واضح ہو گیا کہ وہ متنازع ہو گئے ہیں،فیصلے پرا سپیکرکی رولنگ حاصل کرینگے اورقانونی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔مسلم لیگ (ن )کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کی جانب سے ایاز صادق کو اسپیکر قومی اسمبلی کے ماننے یا نہ ماننے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ٗکپتان لیڈربنناچاہتے ہیں توفیصلے تسلیم کرناسیکھیں‘عمران خان مسلم لیگ ن کے سوالوں سے بچنے کے لیے آگے آگے بھاگ رہے ہیں ۔جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان سے آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں بنی گالا کی زمین خریدنے کے حوالے سے سوالات کرنا چاہتے تھے تاہم عمران خان کے پاس ان سوالوں کا جوا ب نہیں اس لیے قومی اسمبلی سے واک آئوٹ کر گئے ‘ اسپیکرنے ریفرنسز الیکشن کمیشن بھجوا دئیے جو فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے ۔دریں اثناءوفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پانامالیکس پرپیش کئے گئے حکومتی اور اپوزیشن کے بلز کے مسودے پر غور کے لئے کمیٹی بنانے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی او آرز پر ایک جماعت اور ایک وکیل نے اپنے ایجنڈے کے تحت کام آگے نہیں بڑھنے دیا‘ عمران خان سول آمریت قائم کرنا چاہتے ہیں، ہم اس کا راستہ مل کر روکیں گے، پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے پارلیمنٹ کے تقدس کا درس دیتے ہیں، نواز شریف اس ایوان میں آکر اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دے چکے‘ اب عدالتوں کو فیصلہ کرنے دیں‘ جو ادارے عمران خان کے خلاف فیصلے دیں ان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کردی جاتی ہے‘ کالے چشمے پہننے والوں کو ملک کی ترقی اور اقتصادی حالت میں بہتری نظر نہیں آرہی‘ ملائکہ کی جماعت دیگر تمام جماعتوں اور سیاسی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ہر ادارے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتی ہے‘ا سپیکر قومی اسمبلی نے نواز شریف کے خلاف دائر درخواستیں دستاویزات نہ ہونے پر مسترد کیں جبکہ عمران خان کے خلاف ایک در خو است بھی ثبوت نہ ہونے پر مسترد کی گئی‘ عمران خان کے بنی گالہ کی زمین کے حوالے سے دو الگ الگ موقف سامنے آئے ہیں‘ ان کی تحقیقات ہونی ہے‘ جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے جواب میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان جس جمہوریت کا سبق اس ایوان اور جمہوریت کو پڑھانے کی کوشش کرتے ہیں وہ کسی کو قبول نہیں، ان کے روڈ شوز میں عوامی شرکت کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی غیر جانبدار ہیں ، انہوں نے درست فیصلہ کیا، ایاز صادق کو ہدف بنایا گیا ‘ ان پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے‘خود پی پی پی کی قیادت بھی تحریک انصاف کے چیئرمین کی دشنام طرازی کا شکار رہی ہے‘نواز شریف کے خلاف چار ریفرنس دائر ہوئے اس کے ساتھ اخبار کے تراشے لگائے گئے، کوئی دستاویزی ثبوت نہیں دیا گیا، عمران خان کے خلاف دو ریفرنس دائر کئے گئے ایک مسترد ہوا ‘ ایک ریفرنس میں عمران خان کی سابقہ اہلیہ کی ملکیتی بنی گالا کی زمین کے بارے میں جمائما خان کے دو الگ الگ ثبوت ہیں‘ایک یہ کہ یہ بے نامی جائیداد تھی جو عمران خان نے لے کر دی‘ ٹی او آرز پر کوئی سابق جج ان کی گالم گلوچ کی وجہ سے آگے نہیں آیا، ہم نے سپریم کورٹ کے حکم پر ایسا قانون بنایا کہ اس سے کوئی بچ نہیں سکتا، ان کے ٹی او آرز اعتزاز احسن اور حامد خان نے بنائے جس کا ایجنڈا نواز شریف کی ہتک عزت تھا۔
تازہ ترین