• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملتان، عوام ایکسپریس  ٹریک پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکراگئی،3مسافر جاں بحق، 36زخمی

 ملتان،سکندرآباد(سٹاف رپورٹر،نامہ نگار)بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پشاور سے کراچی جانےوالی 14ڈاؤن عوام ایکسپریس شیرشاہ اور شجاع آباد کے درمیان کھڑی مال گاڑی سے جاٹکرائی ۔تصادم اتنا شدید تھا کہ عوام ایکسپریس  ایک بوگی، لگیج وین ، پاور وین سمیت تین کوچز اور مال گاڑی کے 5ڈبے پڑی سے اترے اور الٹ گئے،انجن اورایک تباہ ،3پٹری سےاترگئیں،حادثہ میں عوام ایکسپریس کے 3مسافر موقع پر جاں بحق اور 36زخمی ہوگئے،33شدیدزخمیوں کو نشتر ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔حادثےکیوجہ سے 15گھنٹے تک میں لائن پر ٹرینوں کی آمد ورفت معطل رہی ۔وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے حادثہ کی تحقیقات 72گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کیمطابق حادثہ عوام ایکسپریس کے ڈرائیور کی غفلت کے باعث پیش آیا،بتایا گیا ہے کہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کراچی جانے والی مال گاڑی رات2: 35پر شیر شاہ سے روانہ ہوئی ۔مال گاڑی جب شیر شاہ اور شجاع آباد کے درمیان بچ سٹیشن کے قریب کلومیٹرنمبر1/61پرپہنچی تو اسکی زد میں  ایک نامعلوم شخص آگیاجس کی وجہ سے ڈرائیور محمد سلیم اختر نےمال گاڑی روک دی ۔اس دوران پشاورسے کراچی جانے والی 14ڈاؤن عوام ایکسپریس شیر شاہ سے رات 2: 50 پر روانہ ہوئی۔ ٹرین جب بچ سٹیشن  کے قریب پہنچی تووہاں سےکھڑی مال گاڑی سے ایک خوفناک دھماکے کے ساتھ ٹکرا گئی ۔تصادم اتنا شدید تھا کہ عوام ایکسپریس کا انجن مال گاڑی کے بریک (آخری ڈبہ)کے اوپر سے ہوتا ہوا مال گاڑی کے 2ڈبوں کے اوپر چڑھ گیا ۔تصادم کے باعث عوام ایکسپریس کی بوگی نمبر8025مکمل طور پر الٹ گئی جب کہ دیگر دو بوگیاں جن کے نمبر11866اور6577تھے پٹری سے اتر گئے۔حادثہ کے باعث عوام ایکسپریس کے 3مسافر موقع پر ہی جاں بحق اور 36زخمی ہوگئے۔جائے حادثہ پر زخمیوں کی آہ وبکا اور تباہی سے قیامت صغریٰ کا سماں تھا۔بتایا گیا تھا کہ سب سے پہلے قریبی بستیوں کے لوگ موقع پرپہنچے بعدازاں اطلاع ملنے پر  ریلوے اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ فوج کے جوان بھی ریلیف آپریشن میں شامل ہوگئے۔قائم مقام ڈی ایس ریلوے ملتان میڈم صائمہ بشیر ،ڈویژنل انجینئر رانا سخاوت علی،ڈی سی او ریلوے طاہر مسعود مروت اور ڈویژنل میڈیکل افسر ریلوے بھی موقع پر پہنچے۔ریلوے انتظامیہ نے ریلوے ٹریک کلیئر کرانے اور انجن اور بوگیوں کو اٹھانے کے لیے خانیوال ،سمہ سٹہ اور روہڑی سے ریلف ٹرینیں طلب کرلیں۔چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد جاوید انور ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں بیٹھ کر تمام آپریشنل معاملات کی نگرانی کرتے رہے۔دریں اثناءوزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے شجاع آباد میں ٹرین حادثے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کو علاج معالجہ کے بعد منزل مقصود تک پہنچانا ریلوے کی ذمہ داری ہے۔انھوں نے ریلوے انتظامیہ کو متوفیان کی میتیں ان کے گھروں تک پہنچانے اور حادثہ کی تحقیقات 72گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔دریں اثناءریلوے انتطامیہ کے مطابق شیرشاہ سے کراچی جانے والی مال گاڑی ٹریک پر ایک شخص کےحادثےمیں جاں بحق ہونےکی وجہ سے رکی ہوئی تھی کہ پیچھے سے آنے والی عوام ایکسپریس آٹو بلاک سسٹم کے تحت سگنل سرخ ہونےکےباوجود مال گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں ٹرین کی ایک بوگی، لگیج وین ، پاور وین سمیت تین کوچز پٹری سے اُتر گئیں۔بعد ازاں متاثرہ ٹرین عوام ایکسپریس کو15بوگیوں کے ساتھ براستہ خانیوال کراچی کیلئے روانہ کیاگیا۔دریں اثناء انتظامیہ کی جانب سے لواحقین کی سہولت کے لئے ہیلپ ڈیسک بھی قائم کیا  گیا اور زخمیوں کے ناموں کی تفصیل بھی ایمرجنسی کے باہر آویزاں کی گئی ۔جبکہ موقع پر جاں بحق ہونے والے3 افراد کو بھی نشتر سردخانے میں منتقل کیاگیا،نشتررپورٹ ہونے والے  زخمیوں میں علامہ اقبال ٹاؤن کے 22سالہ عزیر ولد شوکت اور 40 سالہ نصیر احمدولدبشیراحمد ، میرپور خاص کے 20سالہ اللہ بخش ولدکریم بخش ، بہاولپور کے 33 سالہ اسحاق ولد غلام رسول ، غوثیہ چوک کہروڑپکا کے 16سالہ منظوراحمدولدیٰسین ،صادق آباد رحیم یارخان کے 25 سالہ شاہد اقبال ولدحاجی صاحب داد ، میرپورخاص کے 45سالہ کریم بخش ولدغلام حسن ، میرپورخاص کے 20سالہ عبداللہ ولد تاج ، گھوٹکی سندھ کے 30 سالہ ممتاز علی ولدرجب علی،گھوٹکی سندھ کے 25 سالہ جاوید ولد علی ٹینا، گھوٹکی کے 30سالہ ظفر ولد گل محمد ، شیخوپورہ کے 80 سالہ محمد شریف ولد ابراہیم ، شادمان لاہور کے 18سالہ شہباز ولد رشیداحمد ، نیوکراچی کے 16 سالہ دانش ولد محمد اعجاز ، ڈیفنس لاہور کے 25 سالہ یوسف ولد عبدالعزیز ، راولپنڈی کے 28 سالہ رضوان ولد محمد اشتیاق ، مینووال لاہور کے 22 سالہ علی شیرولدعنایت علی ، شجاع آباد کے 22 سالہ اصغر ولد حاجی محمد ، لاہور کے 25 سالہ فلک شیر ولد عنایت علی ، اٹک کی 45 سالہ  زرمی جان زوجہ عظمت ، اوکاڑہ کی 50 سالہ بشیرن زوجہ بشیر ، شجاع آباد کی 28 سالہ نسیم زوجہ دلدارشکیل ، لاہورکے 24 سالہ زین ولد جمیل ، 28سالہ شجاعت علی ولد محمد افضل ، لاہور کے 23 سالہ عثمان ولد سردار ، مغلپورہ لاہور کے 60 سالہ احمد ولد عبدالغفار ، حیدرآباد کے 38 سالہ اسماعیل ولد عثمان ، ملتان کے 35 سالہ نبیل ولد بدرالزمان ،قصور کے 26سالہ فرخ ولد غلام محمد ، مغلپورہ لاہور کے 30 سالہ عمران ولد سردار خان ، شاہدرہ لاہور کے 22 سالہ سجاد ولد شبیر حسین ، پشاور کے 49 سالہ رحمت اللہ ولد شاہداور سکندرآباد ملتان کے 32 سالہ منظور ولد حاجی محمد شامل ہیں ، زخمیوں کو بھرپور طبی امداددی جارہی ہے ۔حکام کے مطابق طبی امداد کے بعد 10 زخمیوں عثمان ،احمد ، اسماعیل ،نبیل ، فرخ ، عمران ،سجادعلی ،منصور ،منظور احمد، ظفر کو ان کی درخواست پر ڈسچارج کردیا گیا اور گھر جانے کی اجازت دے دی گئی جبکہ تین زخمی شاہد اقبال ،شہباز اوریوسف انتظامیہ اور ڈاکٹروں کی اجازت اوربتائے  بغیرہسپتال سے چلے گئے ،  ٹرین حادثہ میں مرنے والے تینوں افراد کی لاشیں بھی نشتر منتقل کردی گئی ہیں ان میں صادق آباد رحیم یارخان چک 200 کا رہائشی 40 سالہ سردار ولد الیاس احمد ، رحیم یارخان کا ہی 32 سالہ ناصر ولد اللہ داد اور میر پور ماتھیلو  کا  گل حسن ولد مراد شامل ہیں۔ابتدائی طبی رپورٹ کے مطابق سردار اور ناصر کی موت سر پر شدید چوٹ آنے اور گل حسن کی موت گردن کٹ جانے کی وجہ سے ہوئی ۔دریں اثناء ریلوے ذرائع کے مطابق ٹرین حادثہ میں مجموعی طور پر 36 افراد زخمی ہوئے ،جن میں سے زیادہ زخمی ہونے والے 33 زخمیوں کو نشتر منتقل کردیاگیا جبکہ معمولی زخمی ہونے والے 3 افراد پشاور کے فضل الرحمان ،پشاور کے ہی شیریں خان اورخیرپور سندھ کے شاہد کو ابتدائی طبی امداد اور مرہم پٹی کے بعد گھرجانے کی اجازت دے دی گئی۔ ٹرین حادثہ میں جاں بحق ہونے والے تین افراد کا نشتر ہسپتال میں ظاہری پوسٹ مارٹم کیا گیا ،3افراد سردار، ناصر اور گل حسن کو مردہ حالت میں نشتر ہسپتال لایاگیا تھا ان کے جسم اور سر پر لگی چوٹوں اور زخموں کو ان کی موت کی وجوہات قراردیاگیا ، رپورٹ کے مطابق سردار اور ناصر کی موت سر پر شدید چوٹ آنے اور گل حسن کی موت گردن کٹ جانے کی وجہ سے ہوئی۔سکندرآبادسےنامہ نگارکےمطابق  حادثہ مال گاڑی کے نیچے اصغر نامی شخص کے آنے سے ہوا، سکندرآباد کے قریب موضع بچ سٹیشن پر پشاور سے آنیوالی عوامی ایکسپریس اور مال کے گاڑی رات سوا دوبجے کے قریب کے تصادم میں سات افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 70سے زاہدافراد شدید زخمی ہوگئے،نشتر ہسپتال میں ٹرین حادثہ کے زخمیوں کے بڑی تعداد آنے کے باعث خون کی ضرورت بھی درپیش آئی جس پر نشتر انتظامیہ کی جانب سے عطیات کی اپیل کی گئی اور ڈاکٹروں ، نشتر کے طلبہ وطالبات اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے خون کی بوتلیں دیں ۔دریں اثناءملتان کے علاقےشیر شاہ کے قریب شجاع آباد جانے والی لائن پر عوام ایکسپریس اور مال گاڑی میں خوفناک تصادم کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی۔سی ای او ریلوےجاوید انور کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کی ابتدائی رپورٹ حکومت کو بھجوادی،حادثے میں 3افراد جاں بحق جب کہ31 زخمی ہوئے ،عوام ایکسپریس کے ڈرائیور نے سگنل نظر انداز کیاجو حادثے کا سبب بنا۔ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ حادثے میں6 افراد جاں بحق جب کہ150سے زائد زخمی ہو گئے۔ملتان میں ٹرین حادثے کی جگہ پر ریلوے لائن کلیئر کرنے کا کام جاری ہے۔ ریسکیو اور ٹریک کی بحالی کے کام میں مدد کے لیے فوج کے دستے بھی موقع پر پہنچ گئے ۔ڈی سی او نادر چٹھہ کا کہنا ہے کہ مال گاڑی کے نیچے ایک شخص آکرجاں بحق ہوا،جس پرمال گاڑی رک گئی ،15 منٹ بعد ٹرین پیچھے سےمال گاڑی سے ٹکراگئی،عوام ایکسپریس کی 4بوگیاں الٹ گئیں۔   
تازہ ترین