مردان (نمائندہ جنگ ) ڈسٹرکٹ بار نے سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ ازخودنوٹس کیس میں فریق بننے کے لئے درخواست دے دی ،عدالت عظمیٰ نے رٹ کی سماعت کے لئے 20ستمبر کی تاریخ مقرر کردی ،وکلاء نے جزوی طورپر ہڑتال ختم کرتے ہوئے سیکورٹی صورتحال کی بہتری کے لئے 22ستمبر تک ڈیڈلائن دے دی ، شہداء اور زخمی وکلاء کے لئے امدادی پیکج کا بھی اعلان کردیاگیا تفصیلات کے مطابق 2ستمبر کو ضلع کچہری خودکش دھماکے کے خلاف ڈسٹرکٹ بار نے ہائی کورٹ کے معروف قانون دان نورعالم خان ایڈووکیٹ کے توسط سے سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ ازخودنوٹس کیس میں فریق بننے کے لئے رٹ پٹیشن دائر کردی جس میں سپریم کورٹ نے اس ماہ کی 20تاریخ مقررکردی دریں اثناء ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کا جنرل باڈی اجلاس صدر امیرحسین ایڈووکیٹ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں نائب صدربشیراحمدخان ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری آصف اقبال ایڈووکیٹ،جائنٹ سیکرٹری طارق ہوتی ایڈووکیٹ اورفنانس سیکرٹری شمس الرحمان ایڈووکیٹ سمیت وکلاء نے بڑی تعدا د میں شرکت کی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مرکزی اورصوبائی حکومت کی سردمہری کی شدید الفاظ میں مذمت کی اورکہاکہ سانحے کے پندرہ دن گزرنے کے باوجود تاحال کسی قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے انہوں نے مطالبہ کیاکہ مردان سانحے کے شہداء او رزخمیوں کو کوئٹہ سانحے کے طرز پر پیکج دیاجائے اجلاس میں سانحے کے بعدجاری عدالتی بائیکاٹ کو ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے متفقہ قرارد میں خبردار کیاگیا کہ اگر سیکورٹی کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو 22ستمبر سے دوبارہ بائیکاٹ اور صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیاجائے گا اجلاس میں ضلع کچہری دھماکے کے شہداء تین وکلاء کے لئے 2،2لاکھ روپے جبکہ بارہ زخمیوں کے لئے 10ہزار سے 60ہزارتک امدادی پیکج کی منظوری دے دی گئی ۔