ملتان( سٹاف رپورٹر)ملتان کی عدالتوں میں 3800فیملی مقدمات سمیت 73800مقدمات زیر سماعت ہیں،ملتان سٹی میں 10سےزائدفیملی کورٹس ہونے کے باوجودمقدمات کی بروقت اورقانون میں مقررہ مدت میں فیصلہ نہ ہونےکےبارےمیں ایڈووکیٹ چوہدری محمدزبیرنےجنگ سروے میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ فیملی کیسزکےفیصلوں میں تاخیرکی بنیادی وجہ فریقین کا غیرذمہ دارانہ رویہ ہے،کیس کامدعی فیصلےکیلئےتگ ودوکرتا ہےلیکن ملزمان کیس کولٹکانےکیلئےمختلف حربےاستعمال کرتےہیں ،چوہدری عمران خالدنےکہاکہ جلدانصاف کیلئےضروری ہےکہ عدالتیں فریقین کوبلاکر جلد فیصلے کریں،تعظیم احمد نے کہاکہ فیملی کیسزکےفیصلوں میں تاخیر کی وجہ عدالتوں میں ججزکی کمی،وکلاکی غیرضروری ہڑتالیں اورفریقین کی غیرحاضری ہے،مہرمحمدآصف نےکہاکہ وکلاکی غیرضروری ہڑتالوں کی وجہ سےفیملی کیسزکے فیصلےتاخیر کاشکار ہو رہےہیں،میاں محمدایوب، علی رضا اورملک عارف کارلونےکہاکہ فیملی کیسزمیں فریقین کی جانب سےعدالتوں میں حاضرنہ ہونافیصلوں میں تاخیرکی بڑی وجہ ہے، فیملی کیسزکابہترین حل پنچایتی سسٹم ہے، صبیحہ حسن رندھاوانےکہاکہ فیملی کیسز کے فیصلوں کی تاخیرمیں وکلااورعدالتی سسٹم برابر کےشریک ہیںٗندیم عباس شاہ،محمدطارق خان،رجب علی چوہان نے کہاکہ فیملی کیسزکی سماعت کیلئےسینئرسول جج کوچیک اینڈ بیلنس رکھناچاہئےاورانہیں روزانہ کی بنیادپرکیسزکی معلومات حاصل کرنی چاہئے، نزاکت حسین بھٹہ، اعجازاحمدخان دھکڑ اور غلام شبیرنے کہا کہ عدالتی نظام کو جدیددورکےتقاضوں کےمطابق اپ گریڈ کیاجائے تاکہ لوگوں کوجلدانصاف کی فراہمی ممکن ہو۔