سندھ کا مری کہلائے جانے والے تفریحی مقام گورکھ ہل کی تقدیر صوبے کے عوام کی طرح بدل نہ سکی ۔ آٹھ سال گزرنے کے باوجود نہ درخت لگائے جاسکے نہ ہی سڑکیں مرمت کی جاسکیں تاہم 71 اسکیموں کے لیے مزید 200 کروڑ روپے کی فزییبلیٹی منظور کرلی گئی ۔
سندھ کے شہردادوکے شمال مغرب میں کیرتھرکی پہاڑی پر سندھ کا بلند ترین مقام گورکھ ہل اسٹیشن ہے جو سطح سمندر سے5 ہزار688فٹ بلند ہے ۔ 2008 میں پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو گورکھ ہل تک درخت لگانے کے لیے کروڑں روپے مختص کیے گئے لیکن یہ رقم کاغذات میں خرچ کی گئی جبکہ پچاس کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کی جانے والی سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اورپولیس چیک پوسٹوں کی جگہ گدھے بندھے ہوئے ہیں۔
اس تھکادینے والے سفر سے سیاح خاصے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ سندھ میں مری جیسے پرفضا مقام گورکھ ہل اسٹیشن پرسیاحوں کی سہولت کے لیے مزید دو ارب روپے کی فزیبلیٹی رپورٹ تیار کی گئی جس میں چیئر لفٹ، کیبل کار سمیت مختلف ترقیاتی منصوبے شامل ہیں ۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر گلزار خشک کا کہنا ہے کہ اونر شپ کے بغیرمنصوبہ مکمل نہیں ہوسکے گا ۔فیملی ریزورٹ،،سینٹی تیشن ہیری ٹیج کیبل کار چیئر ٹیبل 73 کام ایسے ہیں جو اونرشپ نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوسکے اگراونر شپ ہوتی تو پانچ سال میں مری بنادیتے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ گورکھ ہل منصوبے کو نجی شعبے کے تعاون سے مکمل کیا جائے تبھی یہ نہ صرف سندھ کا مری بلکہ آمدنی کا بڑا ذریعہ بھی بن سکتا ہے ۔