• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، سراج الحق

لاہور (صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی اقوام متحدہ میں تقریر پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی تھی تا ہم اب حکومت کو اس تقریر کی روشنی میں عملی اقدامات بھی اٹھانے چاہیںـ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف سے توقع تھی کہ وہ اقوام متحدہ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو، بلوچستان اور کراچی میں بھارتی مداخلت اور بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو دی جانے والی پھانسیوں کے معاملہ کو بھی اٹھائیں گے مگر انہوں نے اس کا ذکر نہیں کیا ـ  ـ کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے ـ کیونکہ پاکستان کو قائم رہنا ہے اس لئے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہو گا  انہوںنے کہا کہ امریکی صدر اوباما نے اپنی تقریر میں مقبوضہ کشمیر کا ذکر نہیں کیاجو پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے ـ پاکستان کی وزارت خارجہ اقوام متحدہ کے اجلاس سے قبل پوری تیاری نہیں کر سکیـپاناما لیکس پر اپوزیشن کے ٹی او آرز تسلیم نہ کر کے اور ملک سے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لئے کوئی نظام وضع نہ کر کے حکومت نے اپوزیشن کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دی ہے ـ ہم یہ چیلنج قبول کرتے ہیں ـ 30 ستمبر کو جماعت اسلامی پاناما لیکس کے حوالے سے احتساب نہ ہونے اور کرپشن کے خلاف فیصل آباد میں جبکہ 2 اکتوبر کو بلوچستان میں احتجاجی جلسے کرے گیـ آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی اپنے جھنڈے اور اپنے نشان کے تحت الیکشن لڑے گی اور کسی بھی صورت الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کیا جائے گا ـ ان خیالات کا اظہار انہوںنے جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوری کے دوروزہ اجلاس کے بعد  منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیاـ اس موقع پر جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، نائب صدور حافظ محمد ادریس، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، میاں اسلم، اسد اللہ بھٹو، مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم اور دیگر رہنما بھی موجود تھےـسینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی مجلس شوری نے اپنے اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال، مقبوضہ کشمیر میں بھارت فوج کے مظالم اور اقوام متحدہ میں وزیر اعظم نواز شریف کی تقریر جیسے معاملات پر تفصیلی غور اور بحث کی ـانہوں نے کہا کہ  بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو 1970 ء کی جنگ میں پاکستان کی حمایت کی پاداش میں پھانسیاں دی جا رہی ہیں جو 1974ء کے معاہدہ کی خلاف ورزی ہے جبکہ وزیر اعظم نواز شریف نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وطن واپسی سے متعلق بھی اپنی تقریر میں کوئی بات نہیں کیـ جب تک پاناما لیکس میں آنے والے لوگوں، قرض معاف کروانے والوں اور قرض لیکر باہر منتقل کرنے والوں اور آف شور کمپنیاں بنانے والوں کا احتساب نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کر سکتاـ 30 ستمبر کے بعد پانامہ لیکس میں آنے والے لوگوں، قرضہ معاف کروانے والوں اور کرپشن کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ ملکر احتجاج کرنے کی حکمت عملی وضع کرنے کی کوشش کریں گے ـ ہم صرف حکومتی شخصیات کا ہی نہیں بلکہ قرضہ معاف کرانے والوں اور سابق دو حکومتی ادواروں کی کرپشن کا بھی احتساب چاہتے ہیں۔ ـ 
تازہ ترین