ٹھٹھہ(رپورٹ: شاہد صدیقی) ساڑھے تین کروڑ روپے خرچ ہونے کے باوجود ٹراما سینٹر کی تعمیر ادھوری ہے ٹھیکدار نے ٹراما سینٹر کو گاڑیوں کا ورکشاپ بنا دیا ہے۔ کراچی، ٹھٹھہ اور حیدرآباد قومی شاہراہ پر ٹریفک کے سنگین حادثات میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ٹراما سینٹر کی تعمیر کا آغاز 7- مئی 2011 میں کیا گیا تھا اور پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر واحد سومرو نے سنگ بنیاد رکھا تھا اس کی تعمیر کے لیے فنڈز کی فراہمی ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی میں تیل اور گیس کی تلاش کرنیوالی کمپنیوں نے کی تھی تاہم ساڑھے تین کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود گذشتہ دو سالوں سے تعمیراتی کام بند ہونے کے باعث ٹھیکدار نے ٹراما سینٹر کو گاڑیوں کے ورکشاپ میں تبدیل کرکے ٹرک، جیپ، ٹریکٹرز، ایکسکیویٹر مشین سمیت دیگر مشینیں کھڑی کردی ہیں جبکہ سیم اور تھور نے 20 سے زائد کمروں اور بڑے بڑے حال کے علاوہ دیگر عمارات، ٹوائلٹ، ویٹنگ شیڈ سمیت چار دیواری کو سخت نقصان پہنچایا ہے فرش کی ٹائلیں اکھڑ گئی ہیں بجلی کا سامان، بٹن تاریں، کھڑکیاں اور دروازے نامعلوم افراد نکال کر لے گئے ہیں تاہم کسی بھی حکومتی ادارے کی جانب سے ٹراما سینٹر کی تعمیر مکمل کرنے اور طبی آلات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کے دورہ ٹھٹھہ کے موقع پر بار بار انہیں ٹراما سینٹر اور اس پر خرچ کی جانیوالی خطیر رقم کے بارے میں آگاہ کیا جاتا رہا لیکن انہوں نے بھی صرف زبانی جمع خرچ کیا اور عملی اقدام نہیں کیا۔