• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرجیکل اسٹرائیک کا پروپیگنڈہ اور ردعمل ؟ خصوصی مراسلہ…ملک الطاف حسین

SMS: #KMC (space) message & send to 8001
نریندر مودی جو اس وقت بھارت کے وزیر اعظم ہیں اور ماضی میں گجرات کے وزیر اعلیٰ ہونے کے دوران ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام کے ذمہ دار ہونے کی وجہ سے امریکہ میں داخلے پر پابندی کا سامنا کرچکے ہیں ان کی مسلم دشمنی ڈھکی چھپی نہیں، ان نریندر مودی صاحب نے جب سے بھارت کے وزیر اعظم کا حلف اٹھایا ہے تب سے پاک بھارت کشیدگی کو مسلسل بڑھاتے چلے جا رہے ہیں حالانکہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے انتخابات جیتنے کے فوراً بعد کہا تھا کہ ’’عوام نے مجھے بھارت سے دوستی کا مینڈیٹ دیا ہے ‘‘ جبکہ لاہور میں اپنے گھر پر میزبانی کرنے کے علاوہ بیرون ملک کئی مرتبہ مختلف کانفرنسوں میں وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعظم بھارت کے درمیان خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں کئی ایک ملاقاتیں بھی ہوئیں کہ جن کے بعد پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت بجا طور پر یہ محسوس کرنے لگی کہ شاید بھارتی وزیر اعظم جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کیلئے ’’مسئلہ کشمیر ‘‘ کو حل کرنے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں مگر وہ مسلسل دوست کے بجائے دشمنی کا ثبوت دے رہے ہیں۔یوں تو مقبوضہ کشمیر کے مسلمان 68برس سے بھارت کے ناجائز قبضے اور ظالمانہ تسلط کے خلاف آگ اور خون کے دریا سے گزر رہے ہیں ۔ تاہم گزشتہ تین ماہ سے مقبوضہ وادی میں ایک بار پھر بھارتی ظلم و تشدد اور قبضے کے خلاف کشمیری سراپا احتجاج ہیں جس میں کشمیری آگے بڑھتے اور کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں اسی وجہ سے وزیر اعظم مودی اور ان کے جرنیلوں نے جان بوجھ کر کنٹرول لائن پر کشیدگی کو بڑھانا شروع کر دیا اور جس کے لئے جھوٹا جواز گھڑنے کیلئے اوڑی کے فوجی مرکز پر ہونے والے حملے کا الزام پاکستان پر لگا دیا گیا جبکہ جواب میں پاکستان نے مذکورہ حملے کے الزام کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ مگر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیر اعظم اور ان کے جرنیل جو کہ ورکنگ بائونڈری پرپہلے ہی کشیدہ صورتحال پیدا کر چکے تھے انہوں نے مزید جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے مقبوضہ اور آزاد کشمیر کے درمیان کنٹرول لائن پر بھی وقفے وقفے سے حملے شروع کر دیئے یہاں تک کہ آزاد کشمیر کی حدود کے اندر سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا بیان داغ دیا۔ تاہم آئی ایس پی آر کے لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بین الاقوامی اورمقامی میڈیا کے نمائندوں کو کنٹرول لائن کا دورہ کراتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت نے پاکستان کے اندر جن پانچ جگہوں پر سرجیکل اسٹرائیک کرنے کا دعویٰ کیا ہے وہ سراسر جھوٹ ہے یہاں تو کوئی جانور تک نہیں مرا‘‘ یو این او کے نمائندوں نے بھارتی وزیر اعظم کے دعوے کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف 2اکتوبر کو نیو دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے اعتراف کیا کہ ’’ہم نے کوئی حملہ نہیں کیا ہم کسی کی سرزمین کے بھوکے نہیں ‘‘ مودی صاحب جھوٹ پر سچ بول کر کس کو شرمندہ کر رہے ہیں اپنے جرنیلوں کو، وزراء کو یا خود کو ، مودی حکومت کی ساکھ بھارت کے اندر اور احترام دنیا بھر میں کتنا مجروح ہوا اس پر یقیناً بھارت کی فوجی جنتا اور سیاسی پنڈت غور کر رہے ہونگے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں بھارت کےسرجیکل اسٹرائیک کے جواب میں جو ردعمل دینا چاہئے تھا یا یہ کہ جس طرح کی حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے تھی وہ اس میں ہم ناکام رہے ۔کیا کوئی سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل ہو گا یا یہ کہ عالمی برادری اور یواین او مقبوضہ کشمیر آزاد کرا دینگے ۔ ہرگز ہرگز ایسا نہیں ہو گا اور کبھی بھی نہیں ہو گا ،مسئلہ کشمیر کا واحد حل یہ ہے کہ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا محمد بن قاسم، محمود غزنوی، اور ٹیپو سلطان شہید کی تاریخ کو دہرانا ہے ہم اگر ایسا نہیں کریں گے تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی کیونکہ سقوط ڈھاکہ کا بدلہ اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی ذمہ داری بھی ہم پر ہے ۔



.
تازہ ترین