• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسئلہ شیخ رشید احمدکی لال حویلی یا 10مرلے تجاوزات کا

 راولپنڈی (نمائندہ جنگ) متروکہ وقف املاک کے ایڈمنسٹریٹر نادرن زون تنویر حسین نے لال حویلی سے متصل 7یونٹس پر شیخ رشید احمد کے قبضے کیخلاف کورٹ آف ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کے فیصلے کو بحال رکھتے ہوئے کہا ہے کہ شیخ رشید احمد ایک سال میں ہونے والی 17سماعتوں کے دوران تمام تر مواقع فراہم کئے جانے کے باوجود اس جائیداد پر اپنے قبضے کے بارے میں ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں، صرف اس موقف پر کہ چونکہ قبضہ ان کا ہے لہٰذا یہ جائیداد بھی انہی کی ہونی چاہئے اس بنیاد پر یہ ساتوں یونٹس ان کے حوالے نہیں کئے جا سکتے وہ چاہیں تو اس فیصلے کیخلاف سینئر جوائنٹ سیکرٹری وزارت مذہبی امور سے رجوع کر سکتے ہیں،جبکہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ دھرنے سے خوفزدہ حکومت اور اس کے چیلے مجھے بے گھر کرنےکی سازشیں کررہے ہیں، دوسری جانب متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے وضاحت کی ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں قبضہ کی گئی 10مرلے اراضی خالی کرانے کیلئے نوٹس جاری کیا گیا ہے، جنگ کے رابطہ کرنے پر ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک نادرن زون تنویر حسین نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ آج کل کا نہیں ڈیڑھ برس پرانا ہے کورٹ آف ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے لال حویلی سے متصل اور قریب میں واقع سات یونٹس پر شیخ رشید احمد کے قبضے کو غیرقانونی قرار دیا تھا جس پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے اس فیصلے کیخلاف میرے پاس اپیل دائر کی اور ہم نے گزشتہ ایک برس کے دوران ان کی اپیل پر سترہ سماعتیں کیں اس دوران شیخ رشید احمد کی طرف سے شیخ راشد شفیق کے علاوہ دیگر لوگ پیش ہوتے رہے ہر بار ہمارا ان سے یہی کہنا تھا کہ چونکہ جس ایک یونٹ پر لال حویلی کا کچن ہے اس کے علاوہ قریب واقع مندر سمیت دیگر چھ یونٹس کے اصل الاٹی اور لوگ ہیں جن کے جانے کے بعد شیخ رشید احمد وغیرہ نے ان یونٹس پر قبضہ کر رکھا ہے انہوںنے کہا کہ قانون کے مطابق اگر اصل الاٹی ہمارے پاس پیش ہوکر یہ بیان دے کہ انہیں کوئی اعتراض نہیں تو یہ یونٹس شیخ رشید احمد کو مل سکتے ہیں، ایڈمنسٹریٹر نے بتایا کہ لیکن تقریباً ہر تاریخ پر شیخ رشید احمد کی طرف سے کسی قسم کے ٹھوس شواہد پیش کرنے کی بجائے یہی موقف رہا کہ چونکہ قبضہ ہمارا ہے اس لئے اس جگہ کے مالک بھی ہم ہی ہیں لیکن قانون اس طرح کے دلائل کو نہیں مانتا، تنویر حسین نے کہا کہ ہم نے کورٹ آف ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کے فیصلے کو بحال رکھتے ہوئے گزشتہ روز شیخ رشید احمد کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا ہے اور ان کے پاس اس فیصلے کیخلاف اپیل کرنے کا حق ہے۔ دریں اثناء  جنگ سے بات کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پانچ مرلے پر بنی لال حویلی ہماری ملکیت تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی اگر کسی میں ہمت ہے تو اسے خالی کروا لے، انہوںنے کہا کہ دو نومبر کے دھرنے سے خوفزدہ حکومت اور اس کے چیلے اور تو کچھ کر نہیں سکتے مجھے گھر سے بے گھر کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کا دیوالیہ کرنے والی حکومت نے اربوں روپے کی کرپشن کرنے والوں کو تو اپنا دوست بنا رکھا ہے لیکن ہماری پانچ مرلے کی لال حویلی میں بنا چند فٹ کا کچن انہیں مسلسل چبھ رہا ہے، انہوںنے کہا کہ بے بس حکومت جان بوجھ کر دو نومبر سے قبل حالات خراب کرنے کیلئے سازشیں کر رہی ہے تاہم ہم کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں، انہوںنے کہا کہ دھرنے سے چند روز قبل اس طرح کے بے ہودہ ہتھکنڈے کیا ہماری راہ میں رکاوٹ بن جائیں گے؟ ہر گز نہیں، انہوںنے کہا کہ ملک وقوم کو گروی رکھنے والی حکومت کا جانا ٹھہر گیا ہے جسے اب کوئی طاقت نہیں بچا سکتی جہاں تک لال حویلی کا تعلق ہے تو اس کی طرف کسی نے دیکھا بھی تو جواب دینا خوب جانتے ہیں۔ ادھر اے این این کے مطابق متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق نے وضاحت کی ہے کہ لال حویلی خالی کرنے کا نوٹس جاری نہیں کیا گیا، بلکہ لال حویلی سے ملحق10مرلے کی جگہ خالی کرنے کا نوٹس جا ری کیا گیا ہے۔چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کا کہنا ہےلال حویلی سے ملحق اراضی جو10مرلے ہے ا س پرسابق صدر پرویز مشرف کے دور میںقبضہ کیا گیا جسے خالی کرانے کیلئے نوٹس جا ری کیا گیا ہے،شیخ رشید کے بھائی نے یہ جگہ الاٹ کرنیکی درخواست بھی دی تھی تاہم متروکہ وقف املاک بورڈ نے یہ در خواست مسترد کر دی تھی۔اب وہ ہی جگہ جس پرقبضہ کرکے اس کو لال حویلی میں شامل کر لیا ہے اس کو خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
تازہ ترین