کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہاہے کہ نوازشریف ڈنڈے کے زور پر حکومت چلا رہے ہیں،ن لیگ کے رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی تحریک نہیں چلارہی بدمعاشی کررہی ہے ، فیصلہ عوام کو کرنا ہے کہ شیخ رشید ہیرو بنے ہیں یا زیرو بنے ہیں،پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ ہمیشہ آئین و قانون کے دائرے میں کام کیا ہے نواز شریف وزیراعظم نہیں ۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے وعدے کے مطابق کمیٹی چوک پر پہنچا، عمران خان پابندیوں کی وجہ سے بنی گالہ سے نہیں نکل سکے، اگر عمران خان کمیٹی چوک آجاتے تو صورتحال بہت مختلف ہوتی، عمران خان اور جہانگیر ترین کی باتوں سے اندازہ لگایا وہ دونومبر کیلئے اپنے کارکنوں کو ریزرو رکھنا چاہتے ہیں، عمران خان سے بات ہونے کے بعد موٹرسائیکل پر کمیٹی چوک گیا، عمران خان کے فیصلے سے مایوس نہیں ہوا، میری خواہش تھی عمران خان وہاں آتے، ان کی آمد کی وجہ سے میں نے اتنی تیاری کی تھی ورنہ میں تو لال حویلی کے آگے جلسہ کرتا رہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے لال حویلی کے گرد و نواح میں بچوں کو تکلیف ہوئی،شیلنگ کی وجہ سے لیاقت باغ میں ایک بچہ ہلاک ہوا، والدین کا خیال ہے ان کا بچہ سیاستدانوں کی بھینٹ چڑھ گیا ہے، حکومت نے لال حویلی کے گرد 48کنٹینر لگائے، نواز شریف ڈنڈے کے زور پر حکومت چلانا چاہتے ہیں،سیاست ایک دن کا نام نہیں ابھی نہیں کہا جاسکتا کس کی جیت اور کس کی ہار ہوئی ہے، وزیر اعظم کاعہدے کا امیدوار میں نہیں عمران خان ہیں، حکومتی تشدد سے پی ٹی آئی کو مقبولیت مل رہی ہے۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میری اطلاعات کے مطابق آرمی چیف سے شہباز شریف، چوہدری نثار اور اسحاق ڈار کی ملاقات اچھی نہیں رہی، اگر حکومت نے ان لوگوں کیخلاف پرچہ نہ دیا جو اس کے مرتکب ہوئے ہیں تو شاید ادارے عنقریب یہ پرچہ دیدیں، یہ کریک ڈاؤن اس لئے نہیں کیا گیا کہ وہ میٹنگ بہت حوصلہ افزا تھی۔ شیخ رشید نے کہا کہ لوگوں پر تشدد کرنے کا رنجیت سنگھ کا اسٹائل کوئی بھی اپناسکتا ہے مگر جمہوری حکومت کو یہ زیب نہیں دیتا، اگر ہمارا جلسہ ہوجاتا تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، ہم لال حویلی کے اردگرد کسی کی دکان کو بند کرنا افورڈ نہیں کرسکتے ہیں، دو نومبر کو راولپنڈی بند کرنے کا اعلان کیا تھا، ن لیگ نے جس طرح طاقت کا مظاہرہ کیا اس سے حکومت کو طویل مدتی نقصان پہنچے گا۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آج کے حالات دیکھتے ہوئے لگتا ہے دو نومبر کو کوئی حادثہ ہوسکتا ہے، آج جو کچھ ہوا اس کے بعد دو نومبر پرامن نہیں ہوگا، عمران خان کی دو نومبر کی کال کامیاب ہوگی، اسلام آباد میں بڑی تعداد میں لوگ آئیں گے، اسلام آباد میں چھ سات دن کا دھرنا ہوسکتا ہے، ایک سڑک بند ہوجائے تو پورا اسلام آباد بند ہوجاتا ہے، سپریم کورٹ میں پاناما کیس لڑنے خود جارہا ہوں، موجودہ حکومت میں صبر ناپید نظر آرہا ہے، حکومت نے جمعے کو طاقت کا غیرضروری استعمال کیا، اگر لال حویلی کے آگے نارمل جلسہ ہوجاتا تو میڈیا کی اتنی کوریج نہ ہوتی، ایک گھنٹے کا جلسہ ہوجاتا تو کوئی قیامت نہیں آجاتی، نواز شریف اور شہباز شریف بھی لال حویلی کے آگے خطاب کرتے رہے ہیں۔شیخ رشید نے بتایا کہ پاکستان عوامی تحریک اور طاہر القادری میرے رابطے میں ہیں، ابھی تک ڈاکٹر طاہر القادری کے پاکستان آنے کی کوئی اطلاع نہیں ہے، میرے خیال میں طاہر القادری دو نومبر کو دھرنے میں نہیں آرہے ہیں، نواز شریف استعفیٰ دیں یا پاناما لیکس ٹرائل کیلئے تیار ہوجائیں، نواز شریف کی پوزیشن روز بروز خراب ہورہی ہے، لال حویلی میں ہمارے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی مگر میڈیا وہاں تک نہیں پہنچ سکا، میں ابھی بھی لال حویلی کے بالکل قریب ہوں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ فیصلہ عوام کو کرنا ہے کہ شیخ رشید ہیرو بنے ہیں یا زیرو بنے ہیں، پی ٹی آئی کو ہر جگہ احتجاج اور جلسے کرنے کی اجازت دی ہے، مگر اب تحریک انصاف اسلام آباد کو بند کرنے کی بات کررہی ہے، پی ٹی آئی کو عدالتی فیصلوں کا احترام ہوتا تو جج صاحب کو متنازع نہ بناتی، شہریوں کے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا حکومت کا آئینی فرض ہے، اسلام آباد کو بند ہونے دیا جائے تو شہری کہاں جائیں گے،پی ٹی آئی کی اسلام آباد بند کرنے کی منصوبہ بندی سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبپارہ میں دفاع پاکستان کونسل کا جلسہ دفعہ 144کی وہی تشریح ہے جو اسد عمر کررہے ہیں، اسد عمر خود کہہ رہے ہیں دفعہ 144 میں پرامن طور پر اکٹھے ہونے کی کوئی ممانعت نہیں ہے، فورتھ شیڈول میں موجود لوگوں کو بھی نقل و حرکت کی آزادی ہوتی ہے۔ طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنا اور ان کی روزمرہ زندگی بحال رکھنا حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں اپنی ذمہ داری ادا کررہی ہے، پی ٹی آئی تحریک نہیں چلارہی بدمعاشی کررہی ہے۔پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا کہ نواز شریف وزیراعظم نہیں عہدحاضر کے مغل اعظم ہیں، پی ٹی آئی نے رائیونڈ میں نواز شریف کے گھر کے باہر جلسہ نہیں کیا تھا، ہم مسلم لیگ ن نہیں کہ عدالتی فیصلہ پسند نہ آئے تو سپریم کورٹ کی بلڈنگ پر چڑھائی کردیں، پی ٹی آئی قانونی راستے سے آگے بڑھ رہی ہے، حکومت بتائے جمعے کو آبپارہ میں دفعہ 144 کی دھجیاں کون اڑارہا تھا، حکومت اور پولیس اس وقت دفعہ 144 نافذ کرنے کیلئے کہاں تھی، آبپارہ میں حکومتی سرپرستی اور پولیس تحفظ میں مظاہرہ کیا گیا اس وقت حکومت کہاں تھی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ دفعہ 144میں گرفتاری صرف اس وقت ہوسکتی ہے جب امن عامہ خراب کیا جائے، جمعرات کو اسلام آباد میں ہماری میڈیا ٹاک تھی وہاں کون سا امن عامہ خراب ہورہا تھا کہ لوگوں پر لاٹھیاں برسائی گئیں اور عورتوں کو بال پکڑ کر گھسیٹا گیا۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ سماویہ طاہر نے جو کل کیا مجھے بھی اس پر بہت فخر ہے، اس بات پر افسوس ہے کہ پاکستان میں حکومت وقت پولیس والوں کو ایسے کام کرنے کو کہتی ہے جو ان کا قصور نہیں ہوتا ہے، پولیس اہلکار تو اوپر سے آئے احکامات پر عمل کررہے ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں وہ ایسے کام کرتے ہیں جو شایدوہ خود بھی نہ کرنا چاہتے ہوں، ویڈیو کلپ دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ ایک مرد پولیس اہلکار کا ہاتھ سماویہ طاہر کی گردن پر تھا، سماویہ اس پر چیخ رہی تھی اور اس سے چھڑوانے کی کوشش کررہی تھی، اگر کوئی مرد پولیس آفیسر پاکستان کی کسی لڑکی پر اٹیک کرے گا تو میری امید ہوگی کہ وہ فائٹ بیک کرے گی۔ اسد عمر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام تقریریں سننے کے بعد کہا ہم مفروضوں پر ایکشن نہیں لیتے،حکومت وقت کو عدالت کے احکامات کی دھجیاں اڑانے کا کوئی اختیار نہیں ہے، پی ٹی آئی نے ہمیشہ آئین و قانون کے دائرے میں کام کیا ہے، اسلام آباد میں دس لاکھ لوگ آگئے تو شہر خودبخود بند ہوجائے گا۔میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دو نومبر سے پہلے ہی سیاسی محاذ گرم ہورہا ہے، حکومت نے اپنے عزائم واضح کردیئے جبکہ تحریک انصاف بھی ہر صورت میں دو نومبر کو احتجاج کرنے کے فیصلے پر قائم ہے، عمران خان نے جمعہ کو لال حویلی جانے کا کہا تھا مگر نہیں گئے لیکن شیخ رشید جمعے کو سارا دن میڈیا کی زینت بنے رہے مگر پولیس کے ہاتھ نہیں آئے،شیخ رشید نے جو کہا وہ کر کے دکھایاوہ جلسے کی جگہ پر پہنچے، جیو نیوز کی ڈی ایس این جی پر کھڑے ہو کر خطاب کیا اور پھر واپس چلے گئے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ حکومت نے جمعے کو شیخ رشید اور پی ٹی آئی پر تو بھرپور کریک ڈاؤن کیا لیکن دفعہ 144کے نفاذ کے باوجود دفاع پاکستان کونسل کی چھتری کے نیچے اُن تنظیموں نے اسلام آباد میں جلسہ کیا جن کے بارے میں وزارت داخلہ خود کہتی ہے کہ یہ کالعدم تنظیمیں ہیں۔