اسلام آباد (نمائندہ جنگ) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کمیشن سے جوبھی مجرم ثابت ہو جائے سپریم کورٹ اس کو سزا دے ،کمیشن کی کارروائی اوپن ہونی چاہیے،کمیشن جسے مجرم ٹھہرائے سپریم کورٹ اسے سزا دے، وزیر اعظم اعلان کے مطابق احتساب کیلئے خود کو پیش کریں،حکومت کی ہٹ دھرمی نے پورے ملک کو دلدل میں پھنسا دیا ہے۔ حکومت کی طرف سے عوام کی جیبوں پر سرجیکل اسٹرائیک ہمیں منظور نہیں ہے، محدود وقت میں احتساب ہونا چاہیے اور سب کے احتساب کے لیے جامع نظام تشکیل دینا چاہیے،حکمرانوں نے اپنا چہرہ صاف کرنے کی بجائے آئینہ کو توڑنے کی کوشش کی۔وہ منگل کوسپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کی دائر درخواستوں کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔اس مو قع پر جماعت اسلامی کے وکیل اسد منظور بٹ ،مرکزی ترجمان امیر العظیم اور امیر جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد زبیر فاروق خان بھی اُن کے ہمراہ تھے۔سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم 1947ء سے احتساب کی بات کرتے تھے مطلب یہ کہ وہ قائد اعظم کا بھی احتساب کرناچاہتے ہیں۔اگر آج سڑکیں بند ہیں،ملک میں انتشار ہے،حکومت خود اسلام آباد کی عمارتوں میں قلعہ بند ہے تو اپنے کرتوت اور بدانتظامی کی وجہ سے ہے۔سیاسی جماعتیں سپریم کورٹ میں آئی ہیں کیونکہ ہمیں اعلیٰ عدلیہ پر اعتماد ہے۔بدقسمتی سے حکومت پارلیمنٹ میں کوئی بھی ایسا بل لانے میں ناکام ہوئی جس کے نتیجہ میں کرپشن روکی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے راستے جس طرح سے بند کیے گئے ، وزیراعلیٰ پر آنسو گیس کی بارش اور بمباری کی گئی اس سے حکومت نے خود ہی آئین،موٹر وے کے قوانین اور جمہوری کلچر کو سبوتاژ کیا۔دھرنا دینا تحریک انصاف کا حق ہے ۔سپریم کورٹ نہ صرف تحقیقات کرے بلکہ کرپشن ثابت ہونے پر لٹیروں کو سزائیں دے اور ان کے اثاثوں اور قومی شناختی کارڈ کو بحق سرکار ضبط کیا جائے ۔