• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت تاخیری حربےاستعمال نہ کرے،حقائق کا سامنا کرنا ہو گا، سراج الحق

اسلام آباد(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سنیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پھر تاخیری حربے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اسے حقائق کا سامنا کرنا ہو گا،یقین ہےعدالت عوام کومایوس نہیں کریگی، بتانا پڑے گا کہ پیسہ غیرقانونی طور پرباہر کیسے گیا اور نیب نے اس پر کارروائی کیوں نہیں کی؟کمیشن کی کارروائی کے پورے عمل کے لئے 25دن کافی ہیں ، عوام زیادہ انتظار کے متحمل نہیں ہو سکتےاگر عدالت چاہتی ہے کہ سڑکیں بند اور ملک میں خانہ جنگی نہ ہو تو ایک ہی راستہ ہے کہ کرپشن کے تمام کیسز قانون کے مطابق حل کئے جائیں، ہمارے اداروں کو بھی تماشائی کا کردار ادا نہیں کرنا چاہئے، حکومت کے ہاتھوں کے طوطے اڑے ہوئے ہیں۔سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کے حوالے سے کیس کی سماعت کے بعد نائب امراء اسد اللہ بھٹو، میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد زبیر فاروق خان، جماعت اسلامی کے وکیل اسد منظور بٹ اور جاوید سلیم شورش ایڈووکیٹ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ حکومت آج پھر تاخیری حربے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ عدالت نے حکومت کو تین دن دیئے ہیں۔ میں حکومت سے کہنا چاہتا ہوں کہ تاخیری حربے استعمال نہ کرے۔ انہیں حقائق کا سامنا کرنا ہو گا۔ یہ کیس کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ 20 کروڑ عوام کی جیبوں پر سرجیکل سٹرائیک کا مسئلہ ہے۔ 20 کروڑ عوام کے ہاتھوں میں کرپشن کی وجہ سے قرضوں کی ہتھکڑیاں لگ چکی ہیں۔ یہ سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ملک کو سنوارنے کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شروع سے عدالت کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کرنے کے حامی تھے اور مجھے خوشی ہے کہ میرے بہت سے ساتھیوں نے بھی اسی موقف کو درست سمجھا اور عدالت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ ہمیں اس مسئلے کو شور شرابے اور غل غپاڑے کی نظر نہیں کرنا چاہئے۔ اگر آف شور کمپنیاں جائز ہیں تو پاکستانی پیسہ کس راستے سے ان کمپنیوں میں لگایا گیا۔ بتانا پڑے گا کہ یہ پیسہ غیرقانونی طور پر یا قانونی طور پر باہر گیا اور نیب نے اس پر کارروائی کیوں نہیں کی۔ ایف آئی اے خاموش رہی یہ ادارے بھی ہمیشہ حکمرانوں کی مرضی کے مطابق چلتے ہیں۔ اب یہ نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس کمیشن کا ہم مطالبہ کر رہے ہیں آہستہ آہستہ معاملات اسی طرف بڑھ رہے ہیں کہ بااختیار کمیشن ہو، تمام ادارے اس کے پابند ہوں، اوپن کیس ہو، سپریم کورٹ کا حاضر سروس جج اس کمیشن کا نگران ہو اور کمیشن کی رپورٹ کو الماریوں میں بند کرنے کی بجائے سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کے لئے 25 دن کافی ہیں۔ عوام زیادہ انتظار کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اگر عدالت چاہتی ہے کہ سڑکیں بند نہ ہوں اور ملک میں خانہ جنگی نہ ہو تو ایک ہی راستہ ہے کہ کرپشن کے تمام کیسز قانون کے مطابق حل کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں کو بھی تماشائی کا کردار ادا نہیں کرنا چاہئے۔ ان کی جیبوں پر بھی ڈاکہ ڈالا گیا ہے نیب کا قانون موجود ہے وہ دنیا بھر سے معلومات لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں کچھ خاندانوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کی شکل اختیار کر لی ہے جس کا دامن صاف نہ ہو اس کو ایوانوں میں جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ ڈرگ اور شوگر مافیا اور کمیشن خوروں کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم احتساب برسرعام، شفافیت کے ساتھ چاہتے ہیں۔ ہمارے نبیۖ امانت دار تھے اور دوسروں کی امانتوں کا خیال رکھتے تھے افسوس کہ ہمارے حکمران سب سے زیادہ خیانت ملک کے ان لوگوں سے کرتے ہیں جو انہیں ووٹ دے کر اقتدار میں لاتے ہیں۔ ہم مجرموں اور کرپٹ سسٹم کا خاتمہ اور ان کا پیچھا کریں گے جنہوں نے پاکستان کو اسلامی اور خوشحال پاکستان نہیں بننے دیا۔
تازہ ترین