سیالکوٹ(نمائندہ جنگ) ضلع سیالکوٹ میں زائد المیعاد خشک دودھ کی فروخت کھلے عام جاری ہے ۔اس دودھ کی جانچ پڑتال کا کوئی نظام نہ ہے کیونکہ اس پر مدت معیاد تحریر نہیں ہو تی ۔ اس دودھ کا زیادہ استعمال تازہ دودھ بنانے اور اسے گاڑھا کرنے کے علاوہ چائے اور بیکری کی اشیاءبنانے میں استعمال ہو تا ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ مقامی ڈیری انڈسٹری کی تجویز کے برعکس خشک دودھ کی درآمد پر سو فیصد کے بجائے صرف بیس فیصد ڈیوٹی لگائی گئی ہے جسکی وجہ سے اسکی درآمد باآسانی ممکن ہے اور یہ مختلف جگہوں پر بلا روک ٹوک فروخت کیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر جاوید وڑائچ نے بتایا کہ وہ ملاوٹ شدہ دودھ کے خلاف کارروائی عمل میں لارہے ہیں۔ اس سلسلہ میں عوام کا بھی فرض ہے کہ وہ ایسے افراد کی نشاندہی کریں جو اس غیر قانونی اور غیر انسانی دھندے میں ملوث ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستانی چھ کروڑ سے زائد بھینسیں موجود ہیں اور ڈیری کی اس صنعت سے80لاکھ افراد کا روزگار وابستہ ہے مگر صرف چار فیصد دودھ کی پروسیسنگ کی جاتی ہے جسکو بہتر کرکے ناصرف ملک بھر میں خالص دودھ کی فراہمی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے بلکہ بیرون ملک دودھ، مکھن اور پنیر درآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔